وفاداری یا غداری؟
ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کی تصدیق میں اہم کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو قبائلی عدالت نے امریکی خفیہ ادارے سی آٓئی اے کیلئے کام کرنے کے جرم میں تینتیس سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
ڈاکٹر آفریدی نے اسامہ کی نشاندہی کیلئے جعلی ویکسینیشن مہم کا سہارا لیا جس پر قومی اور عالمی فلاحی اداروں نے امریکا کی شدید مذمت کی کیونکہ جعلی مہم کی خبر کے میڈیا پر آنے کے بعد پاکستانی عوام کے پولیو اور دوسری ویکسینیشن مہموں پر پہلے سے موجود شکوک کو مزید تقویت ملی ہے۔
سزا سنائے جانے کے بعد پاکستان اور امریکا کے پہلے سے کشیدہ تعلقات نے بھی نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ ایک طرف امریکا کی اعلی قیادت نے سزا کے خلاف بیانات داغے تو وہیں دوسری طرف پاکستان کی مالی امداد پر مزید کٹوتی بھی ہوئی۔
ڈاکٹر آفریدی کے حوالے سے پاکستان میں نئی بحث جنم لے رہی ہے کہ آیا دنیا کے مطلوب ترین آدمی کی گرفتاری میں امریکا کی مدد کرنا ملک سے وفا داری ہے یا پھراسے غداری کے ذمرے میں ڈالا جائے۔
امریکا کے دوہرے معیار کا بھی رونا رویا جا رہا ہے کیونکہ جہاں وہ اپنے ملک میں دوسرے ملک کی خفیہ ایجنسی (آئی ایس آئی) کی مدد کرنے پر کشمیری رہنما ڈاکٹر غلام نبی فائی کو قید کی سزا سناتا ہے وہیں جب پاکستان اسی قسم کے الزام میں ڈاکٹر آفریدی کو سزا دے تو سخت برہم ہو جاتا ہے۔
آپ بتائیں۔۔۔
کیا ڈاکٹر آفریدی ملک کے غدار ہیں یا پھر وفادار؟
ملک میں فعال عدالتی نظام کی موجودگی میں قبائلی عدالت کا سزا دینا اور حکومت کا اسے تسلیم کرنا کیسا عمل ہے؟
کیا ڈاکٹر فائی کے معاملے میں امریکا اور ڈاکٹر آفریدی کے کیس میں پاکستان کے ردعمل ایک جیسا نہیں؟
جعلی ویکسینیشن مہم کا سہارا لینے کے بعد کیا لوگوں کا عالمی فلاحی اداروں پر کھویا اعتماد بحال ہو سکے گا؟
آپ کی رائے اس سارے معاملے کو سمجھنے اور سمجھانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ ازراہ مہربانی اپنی آرا کو مختصر رکھیں اور اس بحث کو مسئلے کے حل کی جانب بڑھائیں۔ شکریہ
تبصرے (1) بند ہیں