شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ، چار ہلاک
میرانشاہ: شمالی وزیرستان میں ایک گھر پر امریکی ڈرون حملے میں چار مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔
سینیر سیکیورٹی افسر نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ امریکا نے ڈرون طیارے کے ذریعے ہفتہ کی صبح ایک گھر پر دو میزائل داغے جس کے نتیجے میں کم سے کم چار افراد ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں کی شناخت ابھی تک نہیں ہوپائی ہے۔
دوسرے دو سینیر سیکیورٹی حکام نے بھی حملے کی تصدیق کی ہے۔
ایک مقامی شخص کے مطابق حملے سے گھر میں آگ لگ گئی جس کے بعد عسکریت پسندوں نے علاقے کی ناکہ بندی اور گھراؤ کرتے ہوئے ملبے سے اپنے ساتھیوں کی تلاش شروع کردی۔
مارچ میں پاکستانی پارلیمان میں ڈرون حملوں کو روکنے کے مطلبے کے بعد یہ اس طرح کا بانچواں حملہ ہے جبکہ شکاگو میں نیٹو کانفرنس کے بعد تیسرا۔
خیال رہے کہ واشنگٹن پاکستان کے شمال مغربی علاقے کو القاعدہ اور طالبان کا محفوظ ٹھکانہ سمجھتا ہے۔امریکا کے مطابق شمالی وزیرستان حقانی نیٹ ورک کا مضبوط گڑھ ہے۔
جبکہ اسلام آباد ڈرون حملوں کی مذ مت کرتے ہوئے اسے اپنی خود مختاری کی عین خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔
پاکستان کا اصرار ہے کہ ڈرون حملوں سے شدت پسندوں میں اضافہ ہو رہا ہے نا کہ کمی۔
دریں اثنأ پاکستان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان حملوں میں عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ معصوم قبائلی بھی ہلاک ہو رہے ہیں جس کے باعث پاکستانیوں کے دلوں میں امریکا سے نفرت کے جذبات بڑھ رہے ہیں۔
قبل ازیں پچھلے سال چھبیس نومبر کو سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو کے حملے میں چوبیس فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے افغانستان کیلئے نیٹو رسد کو روک دیا تھا۔
پاکستان نے امریکا سے حملے پر معافی کے علاوہ ڈرون حملوں کو بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
سلالہ حملے کے بعد پاکستان نے امریکی حکام کو بلوچستان میں شمسی ایئرپیس بھی خالی کرالی گئی تھی جو ڈرون حملوں کیلئے استعمال ہوتی تھی۔
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ دو ہزار نو میں پیتالیس، سنہ دو ہزار دس میں ایک سو ایک اور سنہ دو گیارہ میں چوسٹھ امریکی ڈرون حملے ہوئے۔
واشنگٹن میں قائم دی نیو امریکا فاؤنڈیشن کے مطابق پچھلے آٹھ سالوں کے دوران ڈرون حملوں میں تقریباً تین ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔