• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm

وفاداری و غداری کا تعین کیسے ہو؟

شائع May 25, 2012

ڈاکٹرشکیل آفریدی کی ایک فائل تصویر

پاکستان میں اُسامہ بن لادن کی تلاش میں سی آئی اے کی معاونت پرڈاکٹر شکیل آفریدی کو تینتیس سال قید کی سزا نےگویا عسکریت پسندی کے جنگ میں وفاداری اورغداری کے تعین پر پھر سے نئے سوالات کو جنم دیا ہے۔

 اس بحث کا مرکزی موضوع سازش کا وہی تانہ بانہ  ہے جس کا ایک پہلو ڈاکٹر آفریدی کی جعلی ویکسینیشن مہم تھی ۔ اگرچہ،  اس نقطہ نظر کے حامی کسی حد تک یہ سوال اٹھانے میں حق بجانب ہیں کہ امریکہ کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر یکطرفہ آپریشن کی اطلاع حکومت کو کیونکر نہ دی گئی؟ تاہم، ڈاکٹر آفریدی کی سزا کے فیصلےمیں کئی دیگر سوالات بھی موجود ہیں۔

اول، کیا وہ موزوں عدالت تھی جہاں ڈاکٹرآفریدی کا کیس سنا گیا؟

پی پی پی کی حکومت بارہا اس خواہش کا اظہارکرچکی ہے کہ فرنٹیئر کرائمز یگولیشنز(ایف سی آر) کو ختم کیا جائے لیکن نہ صرف یہ قانون موجود ہےبلکہ بعض قانونی ماہرین کے نزدیک اس کے تحت غداری کےمقدمات کا نمٹایا جانا بھی درست ہے۔

پھر کیا اس کا اطلاق قبائلی علاقوں سے باہر بھی ممکن ہے؟اگرچہ، ڈاکٹر آفریدی کو خیبر میں تعینات کیا گیا تھا لیکن ان کے " غدارانہ" عمل کا ارتکاب تو ایبٹ آباد میں ہوا جو ایف سی آر کے تحت چلنے والے علاقہ جات سے بہت دور ہے۔  ملزم کواپنے دفاع کے لئے وکیل  کی خدمات بھی حاصل نہیں کرنےدیں گئیں اور باڑہ کے بزرگوں نے ان کی قسمت کا فیصلہ صادر کردیا۔

 پھریہ بھی کہ ان کا مقدمہ پاکستان پینل قوانین کے تحت چلنے والی کسی باقاعدہ عدالت میں کیوں نہیں چلایا گیا؟

ایک اوراہم پہلو اُسامہ کے سر پرکروڑوں ڈالرکا انعام ہے۔ ایک ایسی پُرکشش اُجرت پر کسی بھی مطلوب شخص کی تلاش کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ اُسامہ تودنیا کے سب سے زیادہ مطلوب دہشت گرد قرار دئیے جاچکے تھے۔

پاکستانی ریاست نے کبھی بھی اپنے شہریوں کوبڑے انعامات کے عوض امریکہ کو مطلوب دہشت گردوں کی تلاش میں مدد دینے کے ممکنہ نتائج سے نہ صرف خبردار نہیں کیا بلکہ پاکستان میں امریکہ کے مطلوبہ افراد مو پہلے بھی گرفتار کیا جاتا رہا ہے۔ ایسی گرفتاریاں مقامی روابط اور انٹیلیجنس کے بغیر عمل میں نہیں آتیں اور اب تک معاونت کرنے والے مقامی افراد میں سے کسی پر بھی کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان پر کوئی مقدمہ چلایا گیاہے۔

 تیسرا، یہ کہ گویکطرفہ خفیہ کارروائی فطری طور پر پاکستان کے غضب کا باعث بنتی ہے لیکن کیا  اس غضب کا نشانہ ڈاکٹرآفریدی کو ہونا چاہئے ؟  حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی سالمیت کی حفاظت بہتر اورمسلسل نگرانی سے ہی ممکن ہے اور خود امریکہ کوبھی یہ معلوم ہے کہ مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف جارحانہ کارروائیاں مشترکہ طور پر کی جانی چاہئے۔

بدقسمتی سے عسکریت پسندی کے خلاف جنگ میں پاک ۔ امریکی کردار کی کوئی واضح تعریف اور تعین نہ ہونے کی وجہ سے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے بلکہ روابط کی بحالی میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔

دکھ کی بات یہ ہے کہ دراصل اس تمام معاملے میں ڈاکٹر آفریدی کا اصل جرم نظرانداز کردیا گیا ہےجو کہ  سی آئی اے کی تائید سے ویکسینیشن کی ایک جعلی مہم چلانا تھا۔ یہ نہ صرف تمام طبی اخلاقیات اور اقدار کے منافی ہے، بلکہ پاکستان میں بچوں کی ویکسینیشن سے متعلق پہلے سے موجودغلط فہمیوں میں مزید اضافے کی وجہ بھی بنے گا۔

سہیل یوسف

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025