• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm

سویلین خارجہ پالیسی کی گنجائش

شائع May 24, 2012

موجودہ حکومت کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی جیسے امور کے لئے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اہم فیصلے کرے۔ فائل تصویر

کسی گھمبیر مسئلے سے نبرد آزما ایک سیاسی جماعت کے لئے اس سے سادہ اور واضح ہدایت اور کوئی ہو ہی نہیں سکتی کہ وہ قدم بڑھائے۔ لیکن، نیٹو اورایساف کوپاکستان سےافغانستان کی جانب رسد بند ہوئے اب چھ ماہ سے زائد ہوچکے ہیں اور پی پی پی حکومت اس پیغام کو سمجھنے سے قاصرہے۔

کسی حد تک، شاید یہ قابلِ فہم ہے کہ وفاقی حکومت آگے بڑھ کر امریکہ سے تعلقات کی بحالی سے کیوں ہچکچا رہی ہے۔

صدرزرداری کے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد ہی حکومت نے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی جیسے امور کے معاملے میں سیکیوریٹی اسٹیبلشمنٹ کے آگے ہتھیارڈالدئیے۔

سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کا ردِعمل اور نیٹو رسد کی بندش جیسے سخت اقدامات سیکیوریٹی اسٹیبلشمنٹ کے ہی وضع کردہ تھے۔

انتخابات کا وقت قریب آنے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کی صدائے احتجاج بلند ہوتی جائے گی اور عوام میں امریکہ مخالف جذبات مزید بھڑکنے کا خدشہ ہے لیکن حکومت کے لئےآگے بڑھ کرقیادت کرنے کے بجائے کندھے اچکاتے ہوئے پیچھے بیٹھکر سارا معاملہ دیکھنے کا جذبہ مزید تقویت پکڑتا جارہا ہے۔

 کم ازکم تین وجوہات ایسی ہیں جن کی بنا پرپی پی پی کوامریکہ سے تعلقات کی بحالی کے معاملے پر اپنی قائدانہ صلاحیت کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔

سویلینزکوچاہئے کہ اس معاملے کووہ اپنے انداز میں آگے بڑھائیں۔  خواہ حالات کا جبر ہو یا اختیار، اس وقت بہرحال فوج کے ماتحت سیکیوریٹی اسٹیبلشمنٹ کے لئےبظاہر اس کا امکان کم ہے کہ وہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اس سلسلے میں کسی معاہدے کو ویٹو کرے گی۔

تاہم، پاکستان میں ڈرون حملوں کے دورانئے، امریکی تعاون اور امداد کی مقدار اور افغانستان سےاتحادی افواج کے انخلا کے معاملے پر فوج کے تحفظات ہیں اورامریکیوں کی جانب سے انہیں مکمل طور پر رد کئے جانے کا امکان بھی کم ہے ۔

یہ وہ موقع ہے جب ایک درمیانی راہ تلاش کرنا ہوگی۔ ایک دوسری اخلاقی دلیل یہ ہے کہ جب سویلینز کو منتخب کیا گیا ہے اور وہ گزشتہ چار برس سے تمام چیلنجز کا سامنا کررہے ہیں تو حکومت کو خود پاکستانی عوام اور دنیا کے سامنے اس ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنا چاہئیے کہ یہاں کی جمہوریت ہی سخت پالیسی معاملات پر بھی عوام کی حقیقی رہنما بھی ہے ۔

جہاں تک دائیں بازو  کی جماعتوں مثلاً دفاعِ پاکستان کونسل یا مذہبی یا طرح طرح کی نیم مذہبی جماعتوں سے ردِعمل کا سوال ہے تو مسقتبل کے اقتدار کے لئے وہ کبھی بھی پی پی پی کے حق میں بہترثابت نہ ہوئی ہیں اور نہ ہوں گی۔

ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر بے نظیر بھٹوتک اگر پی پی کو کچھ سیکھنا ہے تووہ یہی کہ دائیں بازو کی جماعتوں کوخوش کرنے وہ مزید جارحانہ ہوتی ہیں اور یہ کبھی فائدہ مند نہیں ہوتا۔

یہ درست ہےکہ اس معاملے پر  بعض اتحادی جماعتوں سے تشویش ہوسکتی ہے لیکن وہ پاکستان اور امریکہ محاذ پرکوئی تشوشناک مسئلہ نہیں بن سکتیں۔

امریکہ سے تعلقات کی بحالی ہمارے مفاد میں ہے اور اس کے لئے ایک وسیع گنجائش موجود ہے ۔ پی پی پی کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی کارکردگی دکھاتے ہوئے قائدانہ قدم اٹھائے۔

اگر سویلین اپنی قائدانہ صلاحیت کو استعمال کریں تو جمہوریت کا سفراب زیادہ دور نہیں۔

سہیل یوسف

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025