حالاتِ دشوار اور پاکستانی فنکار
عالمگیر، بیشتر پاکستانیوں کی نظر میں پاپ موسیقی کے روح رواں ہیں لیکن دیگر پاکستانی فنکاروں کی طرح وہ بھی آج کٹھن حالات کے شکنجے میں ہیں۔
عالمگیرکئ سال سے گردے کے مرض میں مبتلا ہیں۔ پیر کے روز انہوں نے کراچی آرٹس کونسل میںصحافیوں کو بتایا کہ ان کے نزدیک اپنے علاج کے لئے رقم کا بندوبست کرنا بہت مشکل تھا ۔
اگرچہ ان کے گردے کی پیوندکاری کی مطلوبہ رقم انشورنس سے حاصل ہوچکی تھی تاہم، انہیں مزید رقم درکارتھی جو گورنر سندھ کی جانب سے پچاس ہزار ڈالر کی صورت میں فراہم کی گئی ہے ۔
ستر کے عشرے سے ملک اور بیرونِ ملک عوام الناس کو محظوظ کرنے والے عالمگیر خوش قسمت ہیں ورنہ پاکستان میں ایسے فنکاروں، موسیقاروں، ادیبوں، مصوروں اور ہنرمندوں کی کمی نہیں جنہوں نے اپنی زندگیاں عوام کیلئے وقف کیں اورعمررسیدگی میں کسمپرسی اور بیماری کے، ریاست سے کچھ حاصل نہ کرپائے۔ اگر ان کی کبھی مدد کی بھی گئی تو ٹکڑوں میں یا متمول افراد کی مہربانی کی صورت میں۔
اس صورتحال میں ایک حوصلہ افزا تبدیلی گزشتہ سال دیکھی گئی جب وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے وفاقی حکومت کی جانب سے بیس کروڑ روپے کی رقم سے فنکاروں کی فلاح و بہبود کا فنڈ قائم کیا۔
اسی سلسلے میں سرکاری سطح پر ایک تحریری اعلان بھی کیا جاچکا ہے اور اس فنڈ کے بورڈ میں سابق افسران، حکومتی اہلکاراور سینیئر فنکار بھی شامل ہیں۔
گزشتہ ہفتے، کیبینٹ سیکریٹری، نرگس سیٹھی کی سربراہی میں ایک اجلاس ہوا جس میں کئی اہم امور کے تعین کے علاوہ یہ بھی طے پایا کہ ترجیحی بنیادوں پر ان فنکاروں کی مدد پہلے کی جائے جو بیماری یا کسی اور وجہ سے کٹھن حالات کا شکار ہیں۔
اس فنڈ پرتیزی سے عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جو فنکارامداد کے منتظر ہوکر دن گن رہے ہیں ان کا تکلیف دہ انتظار ختم ہو اور مدد بروقت پہنچائی جاسکے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ فن کی قدروبہبود کے حکومتی دعوے، فنکاروں کی بروقت مالی امداد اور معاونت کے ذریعے ثابت کئے جائیں۔