'طالبان کے کہنے پر مذاکرات کے لیئے تیار ہیں'

پشاور: حقانی نیٹ ورک امریکا کے ساتھ امن مذاکرات میں صرف افغان طالبان رہنماؤں کے کہنے پر حصہ لیں گے۔ یہ بات ایک سینیئر کمانڈر نے رائٹرز کو ٹیلیون پر نامعلوم جگہ سے بتائی۔
انہوں نے مزید کہا کہ گروپ مغربی فورسز پر ہائی پروفائل حملوں کے ذریعے دباؤ بڑھائے رکھے گا۔
کمانڈر نے اپنا نام بتانے گریز کیا۔ انہوں نے امریکا پر الزام لگایا کہ وہ امن کی کوششوں میں مخلص نہیں ہے اور دو تنظیموں کو باٹنا چاہتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ آگر مرکزی شوری جس کی قیادت طالبان کے سپریم لیڈر ملا محمد عمر کرتے ہیں، امریکا کے ساتھ مذاکرات کا فیصلہ کرلیں تو وہ اس کا خیر مقدم کریں گے۔
حقانی نیٹ ورک پر افغانستان میں گزشتہ دس سال سے جاری جنگ کے دوران بڑے حملوں کا الزام ہے جن میں گزشتہ سال کابل میں امریکی سفارت خانے پر حملہ بھی شامل ہے۔
قبل ازیں سیکیورٹی کونسل نے عسکریت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک اور اس کے خودکش حملوں کے ماسٹر مائنڈ قاری ذاکر پر پابندی عائد کردی تھی۔
سلامتی کونسل کی پابندی کے تحت دنیا بھر میں حقانی نیٹ ورک کے تمام اکاؤنٹ منجمد اور قاری ذاکر کے اثاثے ضبط اور اس کے سفر پر پابندی عائد ہوگی۔