• KHI: Maghrib 6:48pm Isha 8:05pm
  • LHR: Maghrib 6:21pm Isha 7:44pm
  • ISB: Maghrib 6:28pm Isha 7:52pm
  • KHI: Maghrib 6:48pm Isha 8:05pm
  • LHR: Maghrib 6:21pm Isha 7:44pm
  • ISB: Maghrib 6:28pm Isha 7:52pm

نیٹوکا غیر معمولی اجلاس شروع

شائع May 20, 2012

نیٹو سربراہ راسمیوسین اور امریکہ وزیرِ خارجہ، شکاگو اجلاس کا لوگو ظاہر کرتے ہوئے۔ اے ایف پی تصویر

شکاگو:افغانستان کے مسئلے پر سوچ بچار  کے لئے نیٹو کا غیر معولی اجلاس شروع ہوگیا ہے ۔ اس خصوصی اجلاس میں پاکستان کے صدر آصف علی زرداری بھی شرکت کررہے ہیں جہاں پچاس سے زائد ممالک کے سربراہان اور اعلیٰ ترین حکام افغانستان میں امن اور اتحادی افواج کے انخلا پر غور و فکر کریں گے۔

اس سے قبل نیٹو سیکریٹری جنرل اینڈرس فوگ راسمیوسین نے امید ظاہر کی کہ بین الاقوامی برادری افغان سیکیوریٹی فورسز کی امداد جاری رکھیں گی۔

راسمیوسین نے بین الاقوامی خبررساں ٹی وی چینل، سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو افواج کی تعیناتی سے کہیں ارزاں یہ عمل ہے کہ وہاں کی سیکیوریٹی فورسز کو مضبوط بنایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بین الاقوامی برادری کے مفاد میں اور ذمے داری بھی ہے کہ دو ہزار چودہ تک اتحادی افواج کے مکمل انخلا ً سے قبل افغان فورسز کو مکمل ذمے داریاں سنبھالنے کا اہل بنایا جائے تاکہ یہ خطہ دوبارہ دہشت گردوں کی محفوظ آماجگاہ نہ بن سکے۔

 نیٹو افواج دوہزار چودہ میں افغان انتخابات کے بعد اگلے سال یعنی دوہزار پندرہ تک خطے سے نکلنا چاہتی ہیں۔

فی کنٹینر معاوضہ، ناقابلِ قبول

امریکی حکام نے پاکستان کے راستے افغانستان جانے والے نیٹو ٹرک اور کنٹینر پر فی گاڑی معاوضے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔

ایک سینیئر امریکی اہلکار نے خود کو ظاہر نہ کرنے کی شرط پرخبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ امریکہ کے لئے ہر نیٹو ٹرک پر معاوضے کی ادائیگی ناقابلِ قبول ہے۔

امریکی عہدے دار نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے مذاکرات میں یکساں اور مستقل پوزیشن واضح نہیں کی اور پاکستانیوں کو کسی حد تک خود اپنے لئے بھی کچھ کرنا چاہئیے۔

عہدیدار نے تصدیق کی کہ پاکستان نیٹو کنٹینرز کی موجودہ رقم ۔ جو ابھی ڈھائی سو ڈالر ہے ۔ کو بڑھا کر ہزاروں ڈالر طلب کررہا ہے جو امریکہ کو قبول نہیں۔

امریکہ پر امید ہے کہ پاک افغان سرحد کے درمیان نیٹو کنٹینرز ترسیل شروع ہوجائے گی اور توقع ہے کہ اجلاس میں اس پر قرار داد پیش کی جائے گی۔

گزشتہ سال نومبر میں نیٹو افواج کی جانب سے سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو افواج کے فضائی حملے میں چوبیس پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے احتجاج کرتے ہوئے پاکستان سے نیٹو افواج کو عسکری و غیر عسکری رسد کی فراہمی روک دی تھی۔

ملا عمر کا ردِ عمل

افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر نے کہا ہے کہ فرانس کی جانب سے افغانستان سے  اپنی فوجوں کی انخلا کا فیصلہ حقیقت پسندانہ ہے۔

اپنے ایک بیان میں ملاعمر کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ فرانسیسی عوام کی خواہشات کے مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی افغان امریکہ یا کسی دوسرے ملک میں مسلح کارروائیوں میں ملو ث نہیں ،اور نہ ہی افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

انہوں نے امریکی ٹی وی کے سروے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 69فی صد امریکی افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلاء چاہتے ہیں۔

انہوں نے نیٹو کو خبردار کیا کہ وہ افغان عوام پر من پسند حل مسلط کرنے سے گریز کریں۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025