• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ووٹ خطرے میں

شائع November 2, 2012

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے کے لیے 'پرائیوٹ ممبر بل' پیش کرے گی۔

 وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی کل آبادی کا چار سے پانچ فیصد حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ قیمتی فورن ایکس چینج کی مد میں تیرہ سے چودہ ارب ڈالر قومی خزانے میں جمع کرواتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق ملنا چاہئیے۔

 اس خبر کو سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے پذیرائی ملی جو پر امید ہیں کہ اس حوالے سے کچھ کیا جائے گا اور آنے والے انتخابات میں انہیں ووٹ ڈالنے کا حق مل سکے گا۔

 اس کے علاوہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بھی اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق ملنا چاہئیے۔ انکے مطابق چوبیس سے پچیس ممالک ایسے ہیں جو یہ حق پوسٹل بلیٹ نظام کے تحت اپنے شہریوں کو دے چکے ہیں۔

 اگرچہ الیکشن کمیشن اس حوالے سے نظام ترتیب دینے میں ناکام رہا ہے اسکے باوجود چیف جسٹس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جلد اس مسئلے کا حل ڈھونڈ کر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا موقع دیا جا سکے گا۔

 کیا آپ کے خیال میں اس صورت حال سے انتخابات سے پہلے نمٹا جا سکے گا؟ جنوری میں الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق ممکن بنانا مشکل کام ہے کیوں کہ ان کی تعداد اسی لاکھ ہے اور مختلف ممالک میں مقیم ہیں۔

  الیکشن کمیشن کے ایک افسر کے مطابق، سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہے جہاں زیادہ تر ووٹنگ کی اہلیت رکھنے والے پاکستانی رہائش پذیر ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ سترہ لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں اور بارہ لاکھ متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ملک عملے کو تعینات کرنا بھی ایک مسئلہ ہوگا۔

 ایک اور مسئلہ جو سامنے آیا وہ پوسٹل بیلٹ کے حوالے سے تھا۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ انتخابی عمل تقریباً پینتالیس دن میں مکمل ہوتا ہے اور حتمی فہرست ترتیب دینے کے بعد صرف پندرہ سے بیس دن رہ جائیں گے جو کہ پوسٹل بیلٹ نظام کو شامل کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے وقت کو آگے بڑھانا قابل عمل نہیں ہوگا۔

 ان تمام رکاوٹوں کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کے خیال میں الیکشن کمیشن کو کیا کرنا چاہیئے؟ کیا ایم کیو ایم کے 'پرائیوٹ ممبر بل' سے سے کوئی امید لگائی جاسکتی ہے؟

 دوسرے ممالک کے تجربے کو دیکھتے ہوئے کیا پاکستان کے سامنے عمل کرنے کے لیے کوئی متعلقہ مثال موجود ہے؟

 ڈان اردو آپ کی قیتمی رائے کا منتظر رہے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

سھیل کھان Nov 05, 2012 09:39am
نھین ھو گا یے سب دراما ھے

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024