خسرے کی وباء سے بارہ قبائلی بچے ہلاک
لاقانونیت کے شکار پاکستانی قبائلی علاقوں میں ایک درجن سے زائد بچے خسرے سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق گزشتہ تین ہفتے میں خسرے کی وباء اورادویات میں کمی سے یہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
شمالی وزیرستان کے سب سے بڑےشہر، میران شاہ کے مرکزی ہسپتال سے وابستہ ڈاکٹر محمد علی شاہ نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ فوجی آپریشنز، لوڈشیڈنگ، اور کرفیو کے نتیجے میں ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے ۔
میرانشاہ، پاک ۔ افغان سرحد پر واقع ایک اہم شہر ہیں جوطالبان کا مضبوط گڑھ ہے اورآئے دن امریکی ڈرون حملوں کا نشانہ بنتا رہتا ہے ۔
"گزشتہ تین ہفتوں سے روزانہ دس ایسے بچے آرہے ہیں جو خسرے کے مرض میں مبتلا ہیں،" ڈاکٹر شاہ نے کہا۔
" طویل عرصے تک بجلی غائب رہنے،ویکسین رکھنے کے مناسب انتظام نہ ہونے اورکرفیو کی وجہ سے خسرے کی ویکسین تیزی سے خراب ہورہی ہیں،" انہوں نے کہا۔
ڈاکٹر شاہ نے مزید کہا کہ ایک عرصے سے ویکسین مہیا کرنے والی ٹیموں نے ان علاقوں کا رخ نہیں کیا اور مرض کے پھیلنے کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے ۔
ڈاکٹر شاہ نے خبردار کیا کہ اگرموبائل ویکسینیشن ٹیم اس علاقے میں نہیں آئی تو یہاں ٹائیفائڈ بھی پھیل سکتا ہے ۔
خسرے کا مرض تیزی سے پھیلتا ہے، اس کی ویکسینیشن آسان ہے تاہم اس پر عمل نہ ہو تو یہ مرض جان لیوا ہوجاتا ہے ۔
ایک اور ڈاکٹر صادق کے مطابق اب تک خسرے سے ایک بالغ فرد اور بارہ بچوں کی اموات ہوچکی ہیں جبکہ ستر افراد اب بھی ہسپتال میں زیرِعلاج ہیں۔
بار بار کوششوں کے باوجود بھی مقامی حکومت کے افسران اور محکمہ صحت کے عملے سے بات نہیں ہوسکی۔