پاکستان،افغانستان اور امریکی اعلٰی فوجی قیادت کا اجلاس
اسلام آباد۔: پاکستان، افغانستان اور امریکا کی فوجی قیادت نے پاک افغان سرحدی علاقوں میں شدت پسندوں کیخلاف کارروائیاں تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان کے سرحدی علاقے ، غلام خان میں آٹھ مارٹر گولے بھی فائر کئے گئے۔
اجلاس میں تینوں ممالک کی عسکری قیادت کی جانب سے شدت پسندوں کے خلاف موثر کارروائی پر زور دیا گیا۔
جنرل ہیڈ کوارٹر،راولپنڈی میں منعقدہ اجلاس میں پاک فوج کے سربراہ، جنرل اشفاق پرویز کیانی، افغانستان میں اتحادی افواج کے کمانڈر جنرل جان ایلن اور افغان فورسز کے کمانڈر جنرل شیر محمد کریمی شریک ہوئے۔
تینوں سربراہوں نے پاک افغان سرحد پر سیکورٹی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس نے فیصلہ سرحد پر غیرقانونی نقل و حرکت روکنے کیلئے سخت اقدامات کرنےکافیصلہ کیا۔
تینوں ممالک کی عسکری قیادت پاک افغان سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت روکنے پر مذاکرات کررہی ہے تو دوسری طرف افغانستان سے پاکستان کےسرحدی علاقے پر گولہ باری کا واقعہ پیش آیا۔
سرحدی علاقے غلام خان پر آٹھ مارٹر گولے فائر کئے گئے۔۔ سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کی تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس چھبیس نومبر کو نیٹو کی جانب سے پاک۔افغانستان سرحد پر پاکستانی حدود میں واقع، سلالہ چیک پوسٹ پر حملے میں چھبیس فوجی جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد پاکستان اور نیٹو بالخصوص امریکہ کے درمیانی تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے۔
ہفتے کو جنرل جان ایلن اور کیانی کے درمیان ابتدائی ملاقات ہوئی اوریہ غور کیا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حساس علاقوں میں امن و امان کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا تھا۔
پاکستان اور امریکہ کے حکام اور اعلٰی عہدیدار دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے خواہاں ہیں۔ تاہم اکیس اور بائیس مئی کو شکاگو میں ہونے والے غیر معمولی اجلاس میں پاکستان کو ایک اہم ملک ہونے کے باوجود مدعو نہیں کیا گیا ہے ۔