• KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:21pm
  • ISB: Asr 4:40pm Maghrib 6:28pm
  • KHI: Asr 5:03pm Maghrib 6:48pm
  • LHR: Asr 4:35pm Maghrib 6:21pm
  • ISB: Asr 4:40pm Maghrib 6:28pm

کرے کوئی، بھرے کوئی

شائع October 13, 2012

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کا ایک منظر۔ —فوٹو آن لائن

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے  خراب امن و امان والے علاقوں میں گیس کی چوری اور بلوں کی مد میں اضافی وصولی کا بوجھ ملک بھر کے بل ادا کرنے والے عام صارفین پرڈالنے کی خاموشی سے منظوری دے دی ہے۔

گیارہ اکتوبر کو دی جانے والی اس منظوری کے بعد گیس کمپنیاں بل ادا کرنے والے صارفین سے سالانہ نو ارب روپے اضافی وصول کریں گی۔

وزارت پٹرولیم کے حکام کے مطابق سوئی نادرن اور سدرن نے اوگرا سے عام صارفین سے اضافی وصولی کی اجازت طلب کی تھی۔

تاہم اوگرا کے انکار کے بعد وفاقی کابینہ کو ایک سمری ارسال کی گئی جس کی کابینہ نے  گیارہ اکتوبر کو منظوری دے دی۔

واضح رہے کہ کابینہ اجلاس کے اختتام پر بریفنگ کے دوران میڈیا کو اس اقدام کے حوالے سے آگاہ  نہیں کیا گیا تھا۔

حکام کے مطابق گیس کمپنیوں کا موقف ہے کہ خراب امن و امان والے علاقوں میں ان کی ٹیم میٹر ریڈنگ کرنے سے قاصر ہے۔

ان کے بقول اگر میٹر ریڈرز ایسے علاقوں میں جائیں تو ان پر بندوق تان لی جاتی ہے۔

گیس کمپنیوں کا دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ ملک بھر میں کہیں بھی گیس چوری کے انکشاف پر کمپنی گیس چور کے خلاف ایف آئی آر درج کروائے گی جس کی بنیاد پر اوگرا چوری ہونے والی گیس کے نقصان کا ازالہ عام صارفین سے وصول کرنے کی اجازت دے۔

یاد رہے کہ گیس کمپنیاں عام صارفین سے پہلے ہی چوری شدہ گیس کی مد میں پندرہ ارب روپے سالانہ وصول کررہی ہیں۔

یہ رقم  4٫5 فیصد یو ایف جی کی مد میں وصول کی جا رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  اوگرا نے یو ایف جی کی شرح بڑھانے سے انکار کیا تھا کیونکہ سابق چئیرمین اوگرا توقیر صادق مالی سال 2009-10میں اس شرح کو 4٫5فیصد سے بڑھا کر 7 فیصد کرنے پر پہلے ہی قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔

کمپنیوں نے شرح میں اضافہ حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد حکمت عملی تبدیل کی اور وزارت پٹرولیم کے ذریعے عوامی نمائندوں سے وہ منظوری حاصل کرلی جسے اوگرا عوامی مفاد کے منافی قرار دے کر پہلے ہی مسترد کرچکا ہے۔

اس منظوری کی صورت میں سوئی نادرن کا ٹیرف 9روپے 60پیسے جبکہ سدرن کا 5روپے 15پیسے  فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھ جائے گا۔

ذرائع کے مطابق، چئیرمین اوگرا نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گیس کمپنیوں کے اس مطالبے کی بھرپور مخالفت کی مگر اجلاس میں موجود وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت کسی عوامی نمائندے نے اعتراض نہیں کیا۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025