اڑھتیس سال بعد ناک مل گئی۔
اسلام آباد: گزشتہ بتیس برس سے اپنے منہ کے ذریعے سانس لینے والی اللہ رکھی اب ناک سے سانس لینے لگی ہیں۔ صرف انیس سال کی عمر میں اس کے شوہر نے تیز استرے سے اس کی ناک کاٹ ڈالی تھی، تب سے وہ ناک پر پٹی لپیٹ کر رکھتی اور منہ سے سانس لیتی تھی۔
حال ہی میں ڈاکٹر نے اس کی دائیں پسلی کے چھوٹے سے ٹکڑے اور پیشانی کی جلد کی مدد سے ناک تیار کی ہے، جو شاید ویسی ہی لگتی ہے جو استرے سے کٹنے سے پہلے تھی۔ تاہم، ناک کو بہتر بنانے کے لئے مزید دو آپریشن کئے جائیں گے۔
"یہ ایک معجزہ ہے، " اللہ رکھی یہ کہتے ہوئے آبدیدہ ہوگئی۔ تیرہ برس کی عمر میں اس کی شادی ہوگئی تھی، اگلے چھ برس میں اس نے ایک بیٹی اور ایک بیٹے کو جنم دیا۔ اس کا شوہر اس پر تشدد کیا کرتا تھا۔ اللہ رکھی کے سر کے درمیان اٹھارہ ٹانکیں آج بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
۱۹۸۰میں جب اللہ رکھی اپنے میکے سے واپس آرہی تھی تو اسکے شوہرنے اسے گلی میں روک لیا، زمین پر گراکر استرے سے اس کی ناک کا ٹ ڈالی اور ٹخنے پر شدید زخم لگایا۔
اللہ رکھی نے بتایا کہ ٹخنہ زخمی ہونے کی وجہ سے وہ چھ سال تک چھڑی کے بغیر چل نہیں سکتی تھی۔ اور اپنا چہرہ اپنے ہی بچوں سے چھپا کر رکھتی تھی۔
اللہ رکھی کے شوہر کو قید ہوگئی لیکن وہ چھ ماہ بعد ہی جیل سے چھوٹ کر واپس آگیا۔ اس کے بعد اللہ رکھی نے اس سے طلاق لے لی اور ایک بس ڈرائیور سے شادی کرلی ۔ وہ اس کے ساتھ بہت خوش رہی۔ تاہم اب سے آٹھ برس قبل اس کا دوسرا شوہر بھی ٹریفک حادثے میں چل بسا۔
پھر راولپنڈی میں برنس اینڈ ری کنسٹرکٹو سینٹر میں اللہ رکھی کی ملاقات ڈاکٹر حامد حسن سے ہوئی۔ ڈاکٹر حامد نے اس سال مارچ اور اپریل میں اللہ رکھی کے دو آپریشن کئے۔
ایک یا دو آپریشنز کے بعد اللہ رکھی کی ناک مزید بہتر ہو جائے گی۔ فی الحال وہ گجرانوالہ میں اپنے بیٹے کے پاس مقیم ہیں۔