'کشمیر میں چینی فوجی موجود ہیں'
نئی دہلی:ہندوستان کے فوجی سربراہ نے دعوٰی کیا ہے کہ چین کے فوجی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں موجود ہیں۔
بدھ کو پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق جنرل بکرم سنگھ نے کہا کہ: ہمیں بتایا گیا ہے کہ چینی فوجی وہاں جاری ریلوے اور شاہراہوں کی تعمیر اور بجلی بنانے کے منصوبوں کو سیکورٹی مہیا کرنے کے غرض سے موجود ہیں۔
ان کا یہ دعوٰی ایسے وقت میں سامنے آیا جب گزشتہ دنوں چین کی فوجی قیادت نے واضح الفاظ میں اپنے کسی فوجی کی کشمیر میں موجودگی سے انکار کیا ہے۔
جنرل سنگھ کا بیان اس حوالے سے بھی انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ تینوں ملکوں کے نمائندے اس ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک جا رہے ہیں۔
چین کے وزیر دفاع جنرل لیانگ گوانگ لی نے تین ستمبر کو 'دی ہندو' اخبار کو بتایا تھا کہ وہ بطور وزیر دفاع ایک مرتبہ پھر وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ پیپلز لبریشن آرمی نے کبھی بھی کوئی اہلکار پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں تعینات نہیں کیا۔
سیاچن کے حوالے سے آرمی چیف سنگھ کا کہنا تھا کہ وہ گلیشئرز پراپنی پوزیشن سے پیچھے نہیں ہٹیں گے کیونکہ انہوں نے اس پر کنٹرول کے لیے کئی جانیں گنوائی ہیں۔
پاکستان کی سیاچن کو غیر فوجی علاقہ بنانے کی تجویز پر انہوں نے اپنے رد عمل میں کہا کہ اس معاملے پر دونوں حکومتوں کے آپس میں مذاکرات ہوچکے ہیں اور ہم نے اپنا دو ٹوک موقف سامنے رکھ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقائی حوالے سے سیاچن کی پوزیشن ان کے لیے انتہائی اہم ہے اور ان کی حکومت کا یہ اٹل فیصلہ ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اس علاقہ کا کنٹرول نہیں چھوڑیں گے۔