• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm

مصر میں جنسی ہراس وباء کی حد تک پھیل گیا ہے

شائع September 4, 2012

مصر میں خواتین۔ اے پی فوٹو

مصر میں مہم میں کام کرنے والے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں جنسی ہراس وباء کی حد تک پھیل گیا ہے اور پچھلے تین ماہ میں اس قسم کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

 بی بی سی کی نامہ نگار بیتھنی بیل نے بتایا کہ مصری خواتین کے لیئے جنسی ہراساں روزانہ کا معمول ہے لیکن بعض اوقات اس طرح کے واقعات تشدد میں بدل جاتے ہیں۔

گزشتہ سردیوں میں اسکندریہ شہر میں ایک مصری عورت پر مردوں نے حملہ کیا۔

انٹرنیٹ پر عام ہونے والی ایک وڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا کہ وہ مرد اسے اپنے کندھوں پر کس طرح اٹھائے ہوئے تھے اور طریقے سے اسے زمین پر گھسیٹا۔

اس دوران اس عورت کے چللانے کی آواز ان مردوں کی آواز کے بیچ سنائی تک نہیں دے رہی۔

اس وڈیو میں یہ تک بتانا مشکل ہورہا ہے کہ کون اسے بچا رہا ہے تو کون اس پر حملہ کررہا ہے۔

حلانکہ یہ واقعے کچھ زیادہ سنگین نوعیت کا ہے لیکن پھر بھی مصر میں عورتوں کا جنسی ہراساں ہونا ایک عام بات ہے۔

مروا (جو کہ اس لڑکی کا اصلی نام نہیں ہے) کہتی ہے کہ اسے بازار جانے سے بھی ڈر لگتا ہے۔

وہ کہتی ہے کہ اس نے وہ چیزیں پہننی چھوڑ دیں ہے جس سے کوئی آدمی مرعوب ہوسکتا ہے اس ڈر سے کہ اس کو ہراساں نہ کیا جائے۔

لیکن تنظیم گرلز آر ریڈ لائن کی سربراہ دینا فرید کا کہنا ہے کہ ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہننا اور پوری استینیں پہننے سے بھی اس بات کی ہرگز کوئی گارنٹی نہیں کہ عورتوں کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ جو عورتیں نقاب کرتیں ہیں، ان کا ہراساں کیا جاتا ہے۔ بلکہ ان کا کہنا ہے کہ اعداد کے مطابق جو عورتیں نقاب کرتیں ہیں اور مکمل ڈھکی ہوئی ہوتیں ہیں ان کو زیادہ ہراساں کیا جاتا ہے۔

لیکن جب اس بارے میں لڑکوں سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس میں ان کی کوئی غلطی نہیں ہے، یہ عورتیں ہی ہیں جو چاہتی ہیں کہ وہ ان کے پیچھے جائیں۔

لڑکوں کا کہنا تھا کہ ان کو الزام نہ دیا جائے کیونکہ ٹائٹ نقاب میں اور ڈھیلے نقاب میں فرق ہوتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025