• KHI: Zuhr 12:34pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:05pm Asr 4:37pm
  • ISB: Zuhr 12:10pm Asr 4:43pm
  • KHI: Zuhr 12:34pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:05pm Asr 4:37pm
  • ISB: Zuhr 12:10pm Asr 4:43pm

چوبیس گھنٹوں میں تیسرے ڈرون حملے میں دو ہلاک

شائع August 19, 2012

گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں شمالی وزیرستان میں تین ڈرون حملوں میں مارے جانے والے افراد کی تعداد چودہ ہوگئی ہے۔

میرانشاہ: شمالی وزیرستان میں گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران تیسرے ڈرون حملے میں مزید دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

امریکی ڈرونز سے شمالی وزیرستان کے علاقے شوا ل پر تیسری مرتبہ میزائل داغے گئے اور آفیشلز کے مطابق اس سے دو افراد ہلاک ہوئے تاہم ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ایک سیکیوریٹی اہلکار نے خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ امریکی ڈرون نے اس وقت دو میزائل فائر کئے جب عسکریت پسند اس سے قبل ہونے والے میزائل حملے میں تباہ گاڑیوں کا ملبہ ہٹا رہے تھےاور اس میں دو عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

ایک اور سیکیوریٹی اہلکار نے بھی واقعے اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

اس سے پہلےشوال کے علاقے شویدر میں ہفتے کے روز ایک کمپاونڈ کو نشانہ بنایا گیا تھا جس چھ دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔

مجموعی طور پرشمالی وزیرستان میں چوبیس گھنٹوں کے دوران تین ڈرون حملوں میں چودہ افراد جاں بحق اور سات زخمی ہوگئے ہیں۔

پاکستان نے ہفتے کے روز ہونے والے ڈرون حملے پر شدید احتجاج کیا تھا۔

واضح رہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں کیا جانے والا یہ پانچواں اور آئی ایس آئی کے سربراہ، لیفٹننٹ ظہیرالاسلام کے دورہِ واشنگٹن کے بعد یہ تیسرا ڈرون حملہ ہے۔

لیفٹننٹ ظہیرالاسلام نے اپنے ہم منصب سی آئی اے کے سربراہ سے ڈرون حملوں پر بھی بات کی تھی۔

بغیر پائلٹ کے بمبار طیاروں کے حملے پاکستان میں عوامی اور حکومتی سطح پر انتہائی غیر مقبول ہیں ۔ پاکستان کا موقف ہے کہ یہ حملے اس کی سالمیت اور خود مختاری کے خلاف ہیں اور عوام میں امریکہ مخالف جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔ لیکن امریکی افسران کے نزدیک یہ اتنے اہم ہیں کہ ڈرون حملوں کا سلسلہ ترک نہیں کیا جاسکتا ۔

اسی علاقے میں چار جون کو بھی ایک ڈرون حملہ کیا گیا تھا جس میں القاعدہ کا سینیئر رہنما ابو یحیٰ اللبی مارا گیا تھا۔

امریکی ڈرون حملوں کے ردِ عمل مین مقامی طالبان اور جنگجو حافظ گُل بہادر نے شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے ویکسین مہم پر مکمل پابندی عائد کردی تھی۔ اس اعلان سے تقریباً دو لاکھ چالیس ہزار بچوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 6 اپریل 2025
کارٹون : 5 اپریل 2025