شمالی وزیرستان میں دوسرا ڈرون حملہ، سات ہلاک
میرانشاہ: شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملے میں سات عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
پاکستانی انٹیلی جنس افسران کے مطابق امریکی ڈرون سے اتوار کی صبح دو گاڑیوں پر چار میزائل داغے گئے جن میں سات عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔
افسران نے یہ بھی بتایا کہ یہ حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے مانا میں کیا گیا ، جو حافظ گُل بہادر کا علاقہ کہلاتا ہے اور وہ اکثر افغانستان میں امریکی افواج پر حملے کرتا ہے تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا اس حملے میں اس کے حامیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے یا نہیں۔
شمالی وزیرستان کے ضلع شوال میں یہ چند گھنٹوں میں کیا جانے والا دوسرا میزائل حملہ ہے اور اس علاقے کو طالبان اور القاعدہ سے وابستہ عسکریت پسندوں کا گڑھ کہا جاتا ہے۔
اس سے پہلےشوال کے علاقے شویدر میں ہفتے کے روز ایک کمپاونڈ کو نشانہ بنایا گیا تھا جس چھ دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔
پاکستان نے ہفتے کے روز ہونے والے ڈرون حملے پر شدید احتجاج کیا تھا۔
واضح رہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں کیا جانے والا یہ چوتھا اور آئی ایس آئی کے سربراہ، لیفٹننٹ ظہیرالاسلام کے دورہِ واشنگٹن کے بعد یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے۔
لیفٹننٹ ظہیرالاسلام نے اپنے ہم منصب سی آئی اے کے سربراہ سے ڈرون حملوں پر بھی بات کی تھی۔
بغیر پائلٹ کے بمبار طیاروں کے حملے پاکستان میں عوامی اور حکومتی سطح پر انتہائی غیر مقبول ہیں ۔ پاکستان کا موقف ہے کہ یہ حملے اس کی سالمیت اور خود مختاری کے خلاف ہیں اور عوام میں امریکہ مخالف جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔ لیکن امریکی افسران کے نزدیک یہ اتنے اہم ہیں کہ ڈرون حملوں کا سلسلہ ترک نہیں کیا جاسکتا ۔
اسی علاقے میں چار جون کو بھی ایک ڈرون حملہ کیا گیا تھا جس میں القاعدہ کا سینیئر رہنما ابو یحیٰ اللبی مارا گیا تھا۔
امریکی ڈرون حملوں کے ردِ عمل مین مقامی طالبان اور جنگجو حافظ گُل بہادر نے شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے ویکسین مہم پر مکمل پابندی عائد کردی تھی۔ اس اعلان سے تقریباً دو لاکھ چالیس ہزار بچوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوگئے تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں