• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اسلام آباد میں عباد ت گاہوں، علماء کی نگرانی

شائع November 19, 2013

۔ —فائل تصویر
۔ —فائل تصویر

اسلام آباد: راولپنڈی میں یوم عاشور کے موقع پر پرتشدد واقعہ کے بعد دارالحکومت میں امن برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور اس کی سپیشل برانچ 63 عبادت گاہوں اور 33 علماء کی نگرانی کر رہی ہے۔

سپیشل برانچ اور پولیس کے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار ان مقامات کے اندر اور اطراف نگرانی کے لیے تعینات ہیں۔

شہری انتظامیہ کے ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے 48 عبادت گاہیں اپنی حدود میں مدرسے بھی چلاتی ہیں۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کے شہری اور دیہی علاقوں میں چھ سو عبادت گاہیں اور تین سو پانچ دینی مدرسے کام کر رہے ہیں۔

ان ذرائع نے مزید بتایا کہ 89 مدرسے بریلوی مسلک، 199 دیوبند، 10 اہلحدیث اور 7 شیعہ مسلک کے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، ان مدرسوں کے 843 اساتذہ، 29٫380 طالب علم فاٹا، آزاد و جموں کشمیر، خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں۔

ان مدرسوں کی تفصیلات جمع کرنا ہمیشہ سے ہی ایک مسئلہ رہا ہے کیونکہ ان مدرسوں کی انتظامیہ پولیس سے کسی قسم کی معلومات شیئرنہیں کرتی۔

ذرائع نے بتایا کہ شہر میں رہائش پزیر تینتیس مذہبی شخصیات کی بھی نگرانی جاری ہے اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول کے تحت تئیس علماء پہلے ہی واچ لسٹ پر موجود تھے۔

اس کے علاوہ دس ایسے علماء جو فرقہ ورانہ تناؤ پیدا کرنے کی وجہ بن سکتے ہیں کی بھی نگرانی ہو رہی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ لسٹ پر موجود کچھ علماء نگرانی سے بچنے کے لیے راولپنڈی چلے گئے ہیں اور کچھ اسلام آباد میں اپنے مدرسوں کے اندر موجود ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پچھلے دس سے تیرہ سالوں کے دوران اسلام آباد میں فرقہ ورانہ تناؤ تقریباً ختم ہو چکا ہے اور اس حوالے سے پولیس، شہری انتظامیہ اور دوسرے متعلقہ ادارے زیادہ تشویش کا شکار بھی نہیں۔

تاہم، راولپنڈی میں پیش آنے والے واقعہ کے بعد پولیس اسلام آباد میں کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے چوکنا ہو چکی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اتوار کو کچھ علماء جی - سیکس میں ایک عبادت گاہ میں جمع ہوئے تاکہ ریڈ زون میں احتجاجی ریلی نکال سکیں۔

تاہم، پولیس اور انتظامیہ نے ان سے ریلی نہ نکالنے کی درخواست کی۔

شہری انتظامیہ شہر میں امن برقرار رکھنے کے لیے دونوں فرقوں کے علماء سے بھی رابطوں میں ہے، تاہم انہیں دونوں مکاتب فکر کے علماء کو ایک چھتری تلے جمع کرنے میں مشکل کا سامنا ہے۔

ادھر، پیر کو کشمیر ہائی وے کے قریب ایک عبادت گاہ میں نماز عشاء کے وقت ایک شخص داخل ہوا اور اس نے لاؤڈ سپیکر کے ذریعے مخالف فرقے سے تعلق رکھنے والوں کو دھمکی دی۔

پولیس نے بتایا کہ وہ شخص دھمکی دینے کے بعد چلا گیا۔

ذرائع کے مطابق، اس شخص کا تعلق ناروال سے ہے اور اس وقت مہر آباد میں رہائش پذیر ہے۔

پولیس نے جب اس شخص کے گھر پر چھاپہ مارا تو دروازے پر تالہ پڑا تھا۔ پولیس نے اس شخص کا شناختی کارڈ قبضے میں لے کر تلاش شروع کر دی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024