• KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:18pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:24pm Isha 7:48pm
  • KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:18pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:24pm Isha 7:48pm

افغانستان میں خود کش حملہ، چھ افراد ہلاک

شائع November 16, 2013

۔— اے پی فوٹو۔
۔— اے پی فوٹو۔

 کابل: افغانستان میں خود کش بمبار نے اس مقام کو نشانہ بناکر چھ افراد کو ہلاک کردیا جہاں آئندہ ہفتے ملکی اشرافیہ کا امریکا کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے مشاورتی اجلاس منعقد ہونا تھا۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق واقعے میں چار شہری، ایک پولیس اہلکار اور ایک فوجی ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ 22 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر شہری ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہلاکتوں کے بڑھنے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ لویا جرگہ کے نام سے مشہور اس اجلاس میں 2500 قبائلی عمائدین اور شہری رہنماؤں کو شرکت کرکے اس بات کا فیصلہ کرنا تھا کہ آیا امریکہ کی جانب سے پیش کردہ افغانستان میں امن سے متعلق مسودے کو منظور کرنا ہے یا نہیں۔

اس سے قبل افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے طالبان اور اتحادیوں کو اسمبلی میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی۔

دوسری جانب طالبان نے جرگے کو مسترد کرتے ہوئے اس میں شرکت کرنے والے ممبران کو دھمکی دی ہے کہ حصہ لینے کی صورت میں انہیں غدار تصور کیا جائے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Nov 18, 2013 09:41am
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیںمعصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ علمائے اسلام ایسے جہاد اور اسلام کو’’ فساد فی الارض ‘‘اور دہشت گردی قرار دیتے ہیں جس میں اپنے مخالف علماء ومشائخ کے گلے کاٹیں جائیں ،بے گناہ لوگوں حتی کہ عورتوں اور سکول کے بچوں کو بے دردی کیساتھ شہید کیا جائے ،لڑکیوں کو گھروں سے اٹھا کر ان سے جبراً نکاح کیا جائے، جس میں اسلامی سٹیٹ کو تباہ اور بے گناہوں کو شہید کرنے کیلئے خود کش حملہ آوروں کو جنت کے ٹکٹ دیئے جائیں، جس میں جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہو، جس میں مساجد اور مزارات اولیاء پر بم دھماکے کر کے نمازیوں اور قرآن خوانی کرنے والوں کو بے دردی کیساتھ شہید کیاجائے۔ اس قسم کی صورت حال کو قرآن مجید میں حرابہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے انتہا پسند و دہشت گرد افغانستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 مارچ 2025
کارٹون : 25 مارچ 2025