• KHI: Maghrib 6:48pm Isha 8:05pm
  • LHR: Maghrib 6:21pm Isha 7:44pm
  • ISB: Maghrib 6:28pm Isha 7:52pm
  • KHI: Maghrib 6:48pm Isha 8:05pm
  • LHR: Maghrib 6:21pm Isha 7:44pm
  • ISB: Maghrib 6:28pm Isha 7:52pm

راولپنڈی: فرقہ وارانہ کشیدگی میں 9 ہلاک، دوبارہ کرفیو کا نفاذ

شائع November 17, 2013

راجہ بازار میں مسلح تصادم کے بعد مشتعل مظاہرین نے فائر بریگیڈ کو روکا ہوا ہے جبکہ اطراف کی دکانوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔ فوٹو اے پی
راجہ بازار میں مسلح تصادم کے بعد مشتعل مظاہرین نے فائر بریگیڈ کو روکا ہوا ہے جبکہ اطراف کی دکانوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔ فوٹو اے پی

راولپنڈی: راولپنڈی میں ہونے والے واقعے کے بعد لگائے گئے کرفیو میں چار گھنٹے کی نرمی ختم ہو گئی ہے اور ایک بار پھر شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں گزشتہ روز یومِ عاشورہ کے جلوس کے دوران دو گروہوں میں ہونے والے تصادم کے نتیجے میں کم سے کم نو افراد کی ہلاکت کے بعد صورتحال پر قابو پانے کے لیے شہر میں نافذ کر دیا گیا تھا تاہم شام میں حکومت کی جانب سے کرفیو میں چار گھنٹے کی نرمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق رات 9 بجے سے ایک بجے تک راولپنڈی شہر میں کرفیو میں نرمی کی گئی تھی جبکہ کشیدہ صورت حال کے پیش نظر لاہور سے پانچ ہزار اضافی پولیس نفری کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ کرفیو میں نرمی اشیائے خوردونوش خریدنے کیلیے کی گئی جبکہ چار سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی تاحال برقرار ہے۔

تاہم ایک بجے کے بعد ایک بار پھر کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ دارالحکومتب اسلام آباد میں اتوار دوپہر دو بجے تک موبائل سروس بند کر دی گئی ہے۔

تاحال حکومت کی جانب سے اس بات کا اعلان نہیں کیا گیا کہ کرفیو کا نفاذ کب تک رہے گا۔

تصادم کے بعد کا منظر تصاویر میں

ہفتے کی صبح ڈان نیوز ٹی وی پر نشر ہونے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کے رہائشی علاقوں میں لوگوں کو گھروں میں رہنے کے لیے مساجد سے اعلانات کیے گئے۔

پنجاب حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ شہر کی کشیدہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔

جس وقت یہ واقعہ پیش آیا تو اس سڑک سے جلوس گزر رہا تھا—فوٹو اے پی
جس وقت یہ واقعہ پیش آیا تو اس سڑک سے جلوس گزر رہا تھا—فوٹو اے پی

یاد رہے کہ راولپنڈی کے علاقے فوارہ چوک کے مقام پر نماز عصر کے وقت ماتمی جلوس کے قریب دو گروہوں میں تصادم اس وقت ہوا جب دس محرم کا جلوس اس راستے سے گزر رہا تھا۔ اسی دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے بھگدڑ مچ گئی اور نامعلوم افراد نے ماتمی جلوس کو روک کر پتھراؤ کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

پولیس نے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ جلوس جائے وقوعہ سے گزر رہا تھا کہ اس دوران جلوس کے شرکا نے تضحیک آمیز رویہ اپنانے پر ایک مدرسے سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا۔

حکام  کے مطابق نامعلوم مشتعل افراد نے فوارہ چوک کے قریب کپڑے کی مارکیٹ کو آگ لگا دی جس سے کروڑوں روپے مالیت کا کپڑا اور دیگر سامان جل کر خاک ہو گیا اور علاقے میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہو گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق واقعہ اس وقت رونما ہوا جب 10 محرم الحرام کا ماتمی جلوس ایک مسجد کے پاس سے گزرا جہاں اس وقت خطبہ جاری تھا۔

اے ایف پی کے مطابق اس موقع پر مشتعل نوجوانوں نے دوسرے گروہ پر حملہ کرنے کے ساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ موقع پر موجود صحافیوں کے کیمرے بھی توڑ دیے۔

سرکاری پریس نوٹ کے مطابق واقعے میں نو افراد ہلاک جبکہ کم از کم 50 زخمی ہوئے تاہم سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد دس ہو گئی ہے جبکہ تقریباً 40 افراد زخمی ہیں۔

ایک پولیس افسر افضل حسین نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ پولیس نے تصادم کو روکنے کی کوشش کی لیکن اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پر ہونے والے پتھراؤ سے پولیس افسران بھی زخمی ہوئے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے یوم عاشورہ پر راولپنڈی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے رپورٹ طلب کر لی۔

شہباز شریف نے فسادات کے ذمہ داروں  کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف سخت قانونی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ  واقعے میں ملوث افراد قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔

متحدہ قومی موومنٹ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ہنگامہ آرائی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صورتحال پر قابو پانےکے لیے ہر ممکن اقدامات کیےجائیں۔

مجلس وحدت مسلمین اور جعفریہ الائنس نے بھی ہنگاموں کی مذمت کی اور حکومت پنجاب سے فائرنگ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔

راولپنڈی دارالحکومت اسلام آباد سے صرف چند منٹ کی دوری پر واقع ہے جہاں پاکستانی فوج کا صدر دفتر جی ایچ کیو بھی موجود ہے۔

تبصرے (4) بند ہیں

حسین محبی بلتستانی Nov 17, 2013 05:24am
پاکستان میں ہونے والے اکثر واقعات میں انتظامیہ کی روایتی غلطی کی طرح، سانحہ راولپنڈی میں بھی انتظامیہ غفلت برتنے پر ذمہ دار ٹھرتی ہے کیونکہ: 1۔ اتفاقاً اس سال یوم عاشور اور جمعہ کے دن آگیا تو انتظامیہ کو وقت کی حساسیت سے متعلق کچھ پیشگی اقدام کرنا چاہئے تھا۔ کیوں؟ 2۔ مقررہ روٹ پر اور دسیوں مساجد اور مدارس بھی موجودہ ہیں تاہم سابق ناظم رالپنڈی کے مطابق مذکورہ مدرسہ کی اتنظامیہ سے ہر سال راولپنڈی انتظامیہ جا کر امن و امان میں کسی قسم کی خلل نہ ڈالنے کی اپیل کی جاتی رہی ہے۔ اس سال نہیں کی گئی۔ کیوں؟ 3۔ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے کچھ پوسٹوں اور مضامین سے بہ آسانی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تخریب کاری کچھ شرپسند عناصر کی پہلے سے منصوبہ بندی کے مطابق تھی۔ انتظامیہ نے سانحہ ہونے تک آنکھیں کیوں چُرئی؟ 4۔ جیسا کہ مختلف عینی شاہدین کا بیان سامنے آیا ہے کہ مذکورہ خطیب ایسے حساس وقت میں خواہ مخواہ میں شیعہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کر رہے تھے جب ہزاروں کی تعداد میں وہ جلوس میں شریک تھے اور جلوس کا ایک دستہ اسی مدرسہ کے سامنے سے اپنے مقررہ روٹ پر رواں دواں تھا۔ انتظامیہ بدستور سنتے ہوئے کیوں ان سنی کرتی رہی؟ 5۔جمعہ کے خطبہ کا ختم ہونے کے باوجود اس مدرسہ کا لاوڈ سپیکر کھلا تھا اور اس پر شیعہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات بدستور مجروح کیا جا رہا تھا۔ اسے بند کیوں نہیں کروایا گیا؟ 6۔ جیسا کہ مختلف عینی شاہدین کا یان سامنے آیا ہے کہ مذکورہ خطیب جمعہ کے مقرہ وقت ختم ہونے کے باوجود خطبہ جاری رکھا ہوا تھا۔ اسے کیوں نہیں روکا گیا؟ 7۔ معمولی نوعت کے جھگڑے کو بڑی تخریب کاری تک پہنچنے کا انتظار کیوں کیا گیا جب کہ موقع پر سکیورٹی حکام اور سول انتظامیہ موجود تھی؟
Amir Nawaz Khan Nov 18, 2013 09:35am
• قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے ۔ فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔مسجدوں، امام بارگاہوں ،جنازوں اور مارکیٹوں پر حملے اسلام کے منافی ہیں . دہشت گرد ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنے کی سرٹوڑ کوشیشیں کر رہے ہیں۔ سنی اور شیعہ ایک ہی لڑی کے موتی ہیں ،ان کے درمیان لڑائی اور ایک دوسرے کا خون بہانا درست نہ ہے۔ فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے
Israr Muhammad Khan Nov 15, 2013 09:08pm
واقعہ‏‏ ‏قابل‏ ‏مزمت‏ ‏ھے‏ ‏
Amna Yaseen Nov 16, 2013 07:19am
its a good attempt of urs to notify us...........nd i appreciate u..!!thanks

کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025