دس ایجادات جو 12 لاکھ بچوں کی زندگیاں بچاسکتی ہیں
ایک امریکی غیرسرکاری تنظیم نے حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دس اہم ایجادات سے دنیا بھر میں 12 لاکھ بچوں اور ماؤں کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں اور یہ زندگیاں 2015 سے قبل بچاکر اقوامِ متحدہ کے ملینیئم ڈویلپمنٹ گولز ( ایم ڈی جی) کا حصول ممکن بنایا جاسکتا ہے۔
اس غیرسرکاری تنظیم نے دس کم خرچ ایجادات اور اختراعات کی فہرست پیش کی ہے جس سے غریب اور ترقی یافتہ ممالک میں قیمتی انسانی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔
یہ ماڈلنگ ان 75 ممالک کو مدِ نظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے جہاں حاملہ خواتین، نومولود بچوں اور پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی خواتین کی شرح سب سے ذیادہ ہے۔
' ان ممالک میں لوگوں کی اکثریت غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہے اور دنیا بھر میں ماؤں اور بچوں کی ہلاکت کی شرح بھی یہاں سب سے ذیادہ ہے یعنی 95 فیصد تک ہے، جوائے لان نے کہا جو لندن اسکول آف ہائیجن اینڈ ٹراپیکل میڈیسن ، برطانیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔
جوائے نے کہا کہ جہاں تک زندگیاں بچانے کے درست اعداد و شمار کا تعلق ہے تو اس کیلئے موت کی وجہ بننے والے ہر عامل اور اس سے وابستہ ایجاد کو مدِ نظر رکھا گیا ہے ۔
برطانیہ کی سائنس اینڈ ڈویلپمنٹ نامی ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام ٹیکنالوجیز یکساں اثرات نہیں رکھتیں جبکہ بعض پہلے سے ہی روبہ عمل ہیں ، کچھ ابتدائی درجے میں ہیں اور بعض پر تجربات ہورہے ہیں۔
ان کا تجزیہ کرنے والی این جی او پی اے ٹی ایچ کے مطابق ان کے پاس پندرہ سے بیس ٹیکنالوجی بہترین امیدوار تھیں لیکن ان میں سے سب سے مؤثر کا انتخاب کیا گیا ہے اور یہ بھی خیال رکھا گیا ہے کہ معاشرہ اس میں دلچسپی بھی لے۔
ان ایجادات اور اختراعات میں ایک آراوٹی اے وی اے سی نامی ویکسین ہے جسے انڈین ٹیم نے بنایا ہے اور یہ ڈائریا کے علاج میں انتہائی مفید ہے۔ اس کے علاوہ ایک کٹ ہے جسے برطانوی کمپنی کولا لائف نے تیار کیا ہے یہ کٹ
کٹ یامویو ( اس کا مطلب ہے زندگی کی کِٹ) اور اسے زیمبیا کے دو دراز علاقوں میں بھیجنے کیلئے تیار کیا گیا ہے۔
' ہم دیکھتے ہیں کہ کوکا کولا ہر جگہ پہنچ جاتی ہے لیکن ڈائریا میں مبتلا بچوں کے لئے دوا نہیں پہنچ پاتی،' کولا لائف کے سربراہ سائمن بیری نے کہا۔ یہ چھوٹی سی کٹ جس میں کھانے والے نمک، صابن اور معلوماتی کتابچہ ہے یہ سافٹ ڈرنک کے کریٹس کے درمیان فٹ آجاتی ہے۔ اس کا پیکٹ پیمائش کیلئے استعمال ہوتا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ کتنا پانی ملا نا ہے۔ اس کے اوپر کا ڈھکنا حرارت ( گرم موسم کی) برداشت کرسکتا ہے اور اس میں زنک سپمیلمنٹ اور صابن بھی موجود ہے۔
ایک سال تک اس کٹ کو زیمبیا میں آزمایا گیا ہے اور اس کے نتائج اس سال کے آخر میں ہندوستان میں منعقدہ ایک کانفرنس میں بیان کئے جائیں گے۔
ایک اور ایجاد بھی نہایت مؤثر ہے۔ یہ ایک میڈیکل سینسر ہے جو موبائل کے ہیڈفون ساکٹ سے جڑتا ہے ۔ یہ فون سے بجلی لیتا ہے اور اس طرح فون آکسی میٹر میں بدل جاتا ہے ۔ اسے مریض کی انگلی پر لگا کر خون میں آکسیجن کی مقدار معلوم کی جاسکتی ہے۔
موبائل پر ایک فری ایپ ڈاؤن لوڈ کرکے اس آلے کو چلایا جاتا ہے اور سینسر فون اسکرین پر اس کے نتائج ظاہر کرتا ہے۔
' بغیر کسی تکلیف کے اس کی خون میں آکسیجن ناپنے کی صلاحیت سے نمونیا کے مریضوں کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ مثلاً حاملہ خواتین میں بلڈ پریشر میں کمی بیشی جیسے امراض سے بچا جاسکتا ہے۔
اس آلے کو بنگلہ دیش، انڈیا اور یوگینڈا میں آزمایا جارہا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے حکومتیں ان کیلئے وسائل اور سیاسی عزم کا اظہار کریں تاکہ اسے ضرورتمندوں تک پہنچایا جاسکے۔
بشکریہ سائنس فور ڈویلپمنٹ نیٹ ورک