سعودی عرب: تارکین وطن اور پولیس میں تصادم، دو ہلاک
ریاض: سعودی عرب میں جاری غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے دوران اتوار دس نومبر کو ریاض کے مضافاتی علاقوں میں سینکڑوں تارکین وطن نے مشتعل ہوکر سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ شروع کردیا۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت ریاض میں غیر قانونی تارکین وطن کی تلاش کے لیے جاری آپریشن کے دوران ایتھوپیائی باشندوں نے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کر کے بدنظمی پھیلانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کر کے گڑ بڑ پھیلانے کی سازش ناکام بنا دی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق المنفوحہ کالونی جہاں ایتھوپیائی تارکین وطن کی اکثریت رہائش پذیر ہے، میں تلاشی کے دوران بہت سے افراد چھریاں، چاقو اور تیز دھار دستی اوزار ہاتھوں میں لیے غیر ملکی گھروں سے باہر نکل آئے۔ انہوں نے پولیس اہلکاروں پر حملے کی کوشش کی، تاہم اسے ناکام بنا دیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بیشتر ایتھوپیائی باشندوں کی اکثریت یہاں غیرقانونی طور پر مقیم ہیں۔ ان میں سے بیشتر کے پاس سعودی عرب میں قیام کے لیے ویزہ اور دیگر دستاویزات نہیں ہیں۔ بہت سے لوگوں نے تشدد کے ذریعے پولیس کارروائی ناکام بنانے کی کوشش کی ہے۔ پولیس کے ساتھ تصادم میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ درجنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ریاض پولیس کے ترجمان کرنل ناصر القحطانی پولیس کی جانب سے پہلے غیرملکیوں کو کہا گیا کہ وہ اپنے خاندانوں سمیت خود کو حکام کے حوالے کر دیں ورنہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو گھروں پر چھاپے مارنا پڑیں گے۔ اس کے ردعمل میں غیرملکیوں نے دستی ہتھیاروں سے پولیس پرحملے کی کوشش کی۔ تاہم پولیس نے حالات پر قابو پالیا۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے ساتھ تصادم میں دو افراد ہلاک ہوگئے۔ پولیس کے مطابق ان میں سے ایک شخص سعودی عرب کا شہری ہے، جبکہ دوسرے فرد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
اے ایف پی نے ایتھوپیا کے دفتر خارجہ کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جب غیر قانونی تارکینِ وطن کو کیمپ میں لے جایا جارہا تھا تو پولیس کی فائرنگ سے ایک ایتھوپیائی شہری ہلاک ہوگیا۔ اب تک 68 افراد زخمی ہوئے ہیں، ان میں سے 28 سعودی باشندے ہیں، جبکہ 40 تارکین وطن ہیں۔ 561 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ سعودی عرب میں کام کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ کسی سعودی باشندے یا ادارے سے کفالت حاصل کی جائے۔ بہت سے لوگ عمرہ اور حج کے ویزوں پر یہاں آکر روپوش ہوجاتے ہیں، دوسرے ایسے لوگ جو ایک کفیل کو چھوڑ کر کسی دوسرے کے پاس ملازمت کرلیتے ہیں، ان کو بھی غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔
سعودی عرب میں نوّے لاکھ غیرملکی محنت کش مقیم ہیں، جبکہ سعودی عرب کی کل آبادی دو کروڑ ستر لاکھ کے لگ بھگ ہے۔