'انڈیا ٹنڈولکر کو بھول جائے گا'
پاکستان کے عظیم بلے باز جاوید میانداد کی عالمی کرکٹ سے رخصتی یاد گار نہیں تھی۔
اس زمانے میں پاکستان کو 1996ء ورلڈ کپ کواٹر فائنل میں انڈیا کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی اور میانداد کو ریٹائرمنٹ پر خراج تحسین بھی پیش نہیں کیا گیا۔
پاکستانی میڈیا 1996ء ورلڈ کپ سے کچھ سال پہلے ہی ان کی سبکدوشی کا مطالبہ کر رہا تھا، اس لیے ان جیسے بڑے بلے باز کے جانے پر اخبارات میں خراج تحسین سے بھرے مضامین سامنے نہیں آئے۔
اب میانداد کا ماننا ہے کہ سچن ٹنڈولکر بھی ان کے نقش قدم پر چلے ہیں۔
'کچھ لوگوں کو میرا یہ کہنا اچھا نہیں لگے گا ، لیکن میدان سے رخصت ہونے کا ایک درست وقت ہوتا ہے'۔
'جس طرح پاکستان نے مجھے یاد نہیں رکھا بالکل اسی طرح انڈیا بھی ٹنڈولکر کو مِس نہیں کرے گا کیونکہ ان کے پاس بہت سے اچھے کھلاڑی ہیں'۔
میانداد نے ہندوستان ٹائمز کو مزید بتایا: شاید میں زیادہ عرصہ تک کرکٹ کھیلا، اسی لیے لوگوں پر منفی اثرات بھی مرتب ہوئے۔
ٹنڈولکر کے معاملہ بھی ایسا ہی ہے، لوگ پچھلے دو سال سے ان کی ریٹائرمنٹ کا مطالبہ کر رہے تھے اور وہ بالآخر جا رہے ہیں۔ اب وہ چلے بھی جائیں تو زیادہ فرق نہیں پڑتا'۔
میانداد کے خیال میں ٹنڈولکر ان کے برعکس خوش قسمت ہیں کہ انہیں اپنی عوام کی حمایت حاصل رہی۔
'میں نے ٹیسٹ کرکٹ میں آٹھ ہزار رنز بنا رکھے تھے اور ایک بیٹنگ لیجنڈ تھا لیکن جب میں نے کرکٹ چھوڑی تو کسی نے بھی کچھ اچھا نہیں کہا'۔
جاوید نے مزید کہا: اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ٹنڈولکر نے اپنے ملک کو بہت کچھ دیا، اس کی کارکردگی منہ بولتا ثبوت ہے، لیکن یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ انڈیا نے ان کا بھی بہت خیال رکھا۔
'انہیں میڈیا، انتظامیہ اور مداحوں کی جانب سے بہت زیادہ حمایت ملی۔ اس طرح کی حوصلہ مندی بہت اہم ہوتی ہے۔ افسوس کہ پاکستان میں تاریخی شخصیات کی عزت نہیں ہوتی'۔
تبصرے (1) بند ہیں