'طالبان مذاکرات کے لائحہ عمل پر خیبر پختونخوا حکومت کو اعتماد میں لینگے'

اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات طے پانے کی صورت میں حکومت سیکورٹی سٹریٹجی کی تیاری کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کو اعتماد میں لے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو خیبر پختونخوا کے گورنر انجینئر شوکت اللہ خان کے ساتھ ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا جس میں طالبان کے ساتھ بات چیت کے معاملے اور فاٹا میں سیکورٹی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخوا میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے اور پی ٹی آئی کے سربراہ نے گزشتہ دنوں ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ 20 نومبر کو افغانستان میں موجود نیٹو افواج کی سپلائی روک دیں گے۔
افغانستان جانے والی نیٹو سپلائی کا ایک راستہ خیبر پختونخوا سے گزرتا ہے۔
قومی اسمبلی میں اس وقت سیکورٹی صورتحال اور امریکی ڈرون حملے میں تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد کی صورتحال زیر بحث ہے جس کا پیر کو اختتام ہو جائے گا۔
ڈرون حملے کے بعد وزیر داخلہ اور عمران خان دونوں نے امریکا پر طالبان سے امن مذاکرات کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ قومی اسمبلی میں جاری بحث کی روشنی میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کی اگلی سٹریٹجی تیار کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ یہ جذباتی ہونے یا بے مقصد بیانات دینے کا وقت نہیں بلکہ فیصلے دانشمندی کے ساتھ قومی مفاد میں ہونے چاہئیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کے حوالے سے لوگوں کو ایک مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور وفاقی حکومت پارٹی سیاست ایک طرف رکھتے ہوئے صوبائی حکومت کی مدد کرے گی۔
ملاقات کے دوران گورنر نے وزیر داخلہ کو حالیہ ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا۔
شوکت اللہ خان نے امید ظاہر کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ سٹریٹجی تیار کریں گے۔