کراچی بدامنی: حالیہ ہلاکتیں فرقہ وارانہ فساد کی سازش
کراچی: کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات نے منگل کے روز کہا ہے کہ شہر میں شیعہ سنی فسادات کروانے کی سازش کی جارہی ہے جبکہ کراچی کے مختلف واقعات میں سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد کو ہلاک کردیا ہے۔
حیات نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا 'ہم نے شوٹرز کو شناخت کرلیا ہے اور قاتلوں کے آئندہ چند روز میں گرفتار کرلیا جائے گا۔'
پولیس کا کہنا ہے کہ پانچوں افراد کا تعلق دیو بند تحریک سے تھا یا پھر وہ اس کے حامی تھے۔
سینئر پولیس افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'بظاہر انہیں ان کے فرقے کی وجہ سے ہلاک کیا گیا۔'
شیخ کے مطابق ہلاکتیں شہر کے مختلف علاقوں میں پیش آئیں تاہم انہوں نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ یہ کسی انتقام کا نتیجہ تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک شدگان میں دو مولوی شامل ہیں جن میں سے ایک موذن ہے اور ان کا تعلق اہلسنت وال جماعت سے تھا۔
خیال رہے کہ یہ واقعات ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب گزشتہ روز فائرنگ کے مختلف واقعات میں پانچ اہل تشیع افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ایک کروڑ 80 لاکھ افراد پر مشتمل کراچی شہر پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے جبکہ ملکی جی ڈی پی کا 42 فیصد اسی شہر سے پیدا ہوتا ہے۔
تاہم کئی سالوں سے جاری اغوا برائے تاوان، قتل اور لسانی، فرقہ وارانہ اور سیاسی تشدد کی وجہ سے شہر کی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔
دوسری جانب انسپکٹر جنرل سندھ پولیس شاہد ندیم بلوچ نے کراچی میں ہونے والے قتل و غارت کے حالیہ واقعات کو نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ایک پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پولیس محرم کے دوران سیکورٹی کے سخت انتظامات کررہی ہے تاکہ صوبے کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد پولیس کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔