حکیم اللہ محسود ہلاک: نثار کا سیاسی رہنماؤں سے رابطہ
اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کل بروز جمعہ یکم نومبر کو حزب اختلاف کی سیاسی قیادت کو آگاہ کیا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں مبینہ ہلاکت سے امن مذاکرات کے عمل پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
میڈیا پر ٹی ٹی پی کے سربراہ کی ہلاکت کی اطلاعات نشر ہونے کے فوراً بعد چوہدری نثار نے قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ، پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان، جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور جماعت اسلامی کے رہنما منور حسن سے رابطہ کیا۔
وزیر داخلہ کے سرکاری ترجمان نے تصدیق کی کہ چوہدری نثار نے ان رہنماؤں سے رابطہ کیا تھا، اور انہیں تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کو بھی فون کیا، جو لندن میں اپنے قیام میں توسیع کرچکے ہیں۔
ترجمان کے مطابق چوہدری نثار نے ان سیاسی رہنماؤں کے ساتھ حکیم اللہ محسود کی ہلاکت سے حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے منصوبے پر پڑنے والے منفی اثرات کے امکان پر تبادلہ خیال کیا۔ چوہدری نثار نے ان سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بتایا کہ حکومت ٹی ٹی پی کے سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کرسکی ہے، لیکن حکومت کو گہری فکر لاحق ہوگئی ہے کہ اس کے انتہائی دور رس اثرات طالبان کے ساتھ روابط پر پڑیں گے، جو کہ ابھی ابتدائی مراحل میں تھے۔
تجزیہ کاروں نے ٹی ٹی پی کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل قریب میں حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی کوئی امید باقی نہیں رہی۔ حالیہ ہفتوں کےدوران حکومت کو حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے مذاکرات کے حوالے سے سنجیدہ کوششیں نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔
ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر داخلہ نے انہیں مطلع کیا تھا کہ حکومت کا ہفتے کو کچھ ایلچی بھیجنے کا ارادہ ہے، تاکہ ٹی ٹی پی کے ساتھ باضابطہ مذاکرات شروع ہوسکیں، لیکن اس ڈرون حملے کے بعد اب کچھ بھی یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے ایک ترجمان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے وزیر داخلہ کی کال کے جواب میں ڈرون حملے کی مذمت کی اور حکومت کو صبر سے کام لینے کا مشورہ دیا۔
جے یو آئی ف کے رہنما نے کہا کہ عالی قوتوں نے طے کرلیا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کو تہہ و بالا کردیں گی، اور ڈرون حملوں کو جاری رکھنا ان کے اسی منصوبے کا حصہ ہے۔