عراق: بم دھماکوں میں 16 افراد ہلاک

بغداد: پولیس اور طبی ذرائع کے مطابق بدھ کے روز تمام عراق میں بم دھماکوں کے نتیجے میں سولہ افراد ہلاک ہو گئے۔
فوری طور پر ان حملوں کی کسی گروپ نے زمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ لیکن القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند اکثر عراقی سیکورٹی فورسز اور حکومتی ملازموں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔
عراق میں تشدد 2008 کے فسادات کی بھی سطح سے تجاویز کر گیا ہے۔
پولیس اور طبی ذرائع کے مطابق بغداد کے شمال میں واقع خور مارتو شہر میں تازہ حملوں میں ایک خود کش بمبار نے لوگوں کے مجمع میں اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا جب لوگ اس سے قبل ہونے والے دو دھماکوں میں جمع تھے۔ اس دھماکے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔
پولیس نے بتایا کہ بعقوبہ کے مغرب میں کار بم دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور ایک دوسرے دھماکے میں تین مذید افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پولیس اور طبی ذرائع کے مطابق بغداد کے شمال مشرق میں واقع مقدادیہ شہر میں ایک اور کار بم دھماکے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔
تشدد کی یہ تازہ لہر گزشتہ چند ماہ سے جاری ہے جس میں فرقہ واریت کا رنگ نمایاں ہیں، اس سے قبل بھی 2008 میں عراق شدید فرقہ وارانہ تشدد اور حملوں کا شکار رہا جس میں دسیوں ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔
عراق میں رواں سال کے آغاز سے پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے جس سے خطرہ بڑھ گیا ہے کہ عراق مزید فرقہ وارانہ فسادات کی جانب بڑھے گا جس طرح ماضی میں 2006 اور 2007 کے دوران فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔
سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شیعہ قیادت والی حکومت عراق کی سنی عرب اقلیت کی شکایات کو حل کرنے میں ناکام ہے جنھیں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی اور سیکورٹی فورسز کی طرف سے خلاف ورزیوں کی شکایت ہے جو ان کی بے چینی میں اضافے کا سبب ہے۔
اپریل 23 کو شمالی عراق میں ایک سنی عرب حکومت مخالف احتجاجی کیمپ پر سیکورٹی فورسز کی دخل اندازی کے بعد تشدد پھوٹ پڑے تھے۔ ان جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
سیکورٹی اور طبی عملے کے فراہم کردہ حقائق اور خبر رساں ادارے اے ایف پی کیمطابق عراق میں اس مہینے میں540 افراد سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ رواں سال کے اوئل سے اب تک تقریبا 5,400 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔