پاکستان کا ہندوستان پر جامع مذاکرات بحال کرنے پر زور

اسلام آباد: پاکستان نے ہندوستان پر کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے دوطرفہ جامع مذاکراتی عمل کی بحالی پر زور دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو مذاکرات ے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے تیسرے فریق کی ثالثی سود مند ثابت ہو سکتی ہے اور وزیر اعظم نواز شریف نے امریکا سے اس سلسلے میں ثالث بننے کی اپیل کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز 10 سے 11 نومبر 2013ء کو ایشیا یورپ میٹنگ میں شرکت کے لیے ہندوستان جائیں گے۔
لائن آف کنٹرول کے حوالے سے ڈی جی ایم اوز کی ملاقات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاکستان دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کے اس فیصلہ پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پرفائربندی کی خلاف ورزی کا مسئلہ ڈی جی ایم اوزکے اجلاس میں حل ہونا چاہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی ایم اوز ہاٹ لائن پر پہلے ہی رابطے میں ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ انہوں نے 25 سے 29 اکتوبر کے مسئلہ پر بات چیت کی اور صورتحال کو معمول پر لانے پر متفق ہوئے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ پاکستان رینجرز اور ہندوستانی سیکورٹی فورس کے درمیان 29 اکتوبر کو فلیگ میٹنگ ہوئی تھی جس میں فریقین نے فائر بندی کا جائزہ لینے اور مسائل کو مقامی سطح کی فلیگ میٹنگز میں حل کرنے پر اتفاق کیا۔
مسعود خان نے ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ڈرون حملوں پر ہمارا موقف بڑا واضح موقف ہے کہ یہ پاکستان کی خودمختاری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس مسئلہ کو امریکا کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی فورموں پر بھی اٹھایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ملا برادرکو افغانستان اور مصالحت کی کوششوں میں سہولت دینے کے لیے رہا کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے کسی سے بھی ملنے اور رابطہ کرنے میں آزاد ہیں۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان نے کہاکہ وہ فاٹا ٹربیونل میں ایک قانونی عمل سے گزر رہے ہیں اور اس قانونی عمل سے ہی ان کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو مقدمے میں تمام ممکنہ سہولت پہنچائی، اب ان کی قیدی کی حیثیت سے منتقلی کے انتظام پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اس مقصد کے لیے کونسل آف یورپ کنونشن کے آپشن پر کام کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو توانائی کی شدید ضرورت کے پیش نظر حکومت کے لیے ایران پاکستان گیس پائپ لائن سمیت تمام آپشنز کھلے ہیں۔
ترجمان نے امریکا کی جانب سے فون کالز ٹیپ کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہ ہم نے یہ معاملہ امریکی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے اور انہوں نے کہا کہ کوئی بھی عمل جس سے ملک کی خودمختاری اور شہریوں کی پرائیویسی پر حرف آتا ہو وہ باعث تشویش ہے، ہم اس مسئلہ کے حل کے لیے امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔