• KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:18pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:24pm Isha 7:48pm
  • KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:18pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:24pm Isha 7:48pm

امریکہ کی جانب سے گوگل اور یاہو ڈیٹا کی چوری

شائع October 31, 2013

 اس سال تین جون کو لی جانے والی اس تصویر میں کیلیفورنیا میں گوگل ہیڈ کوارٹر کی ایک تصویر۔ ایک رپورٹ کے مطابق اوبامہ انتظامیہ نے گوگل اور یاہو سرچ انجنز اور سروسز کی بھی جاسوسی کی تھی۔ اے پی تصویر
اس سال تین جون کو لی جانے والی اس تصویر میں کیلیفورنیا میں گوگل ہیڈ کوارٹر کی ایک تصویر۔ ایک رپورٹ کے مطابق اوبامہ انتظامیہ نے گوگل اور یاہو سرچ انجنز اور سروسز کی بھی جاسوسی کی تھی۔ اے پی تصویر

واشنگٹن: بدھ کےروز یہ انکشاف ہوا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی نے مشہور زمانہ ویب سرچ انجنز اور سہولیات فراہم کرنےوالی دو اہم کمپنیوں ، گوگل اور یاہو کے کمیونکیشن نیٹ ورکس پر بی نقب لگائی تھی۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق این ایس اے کےسابق کنٹریکٹر، ایڈورڈ سنوڈن نے اپنی دستاویز میں بتا یا ہے کہ اس سال نو جنوری کو ایک خفیہ اکاؤنٹنگ سے ظاہر ہے کہ این ایس اے نے یاہو اور گوگل سے روزانہ کروڑوں ریکارڈ میری لینڈ میں این ایس اے کے ہیڈ کوارٹر روانہ کئے تھے۔

گزشتہ تیس دنوں میں معلومات جمع کرنے والے ایجنٹس نے لگ بھگ اٹھارہ کروڑ نئے ریکارڈ دیکھے ، چھانے اور واپس بھیجے۔ ان میں آڈیو، ویڈیو، اورٹیکسٹ کے علاوہ ' میٹا ٹیگس ' بھی شامل تھے جو یہ بتاتے ہیں کہ کس نے ای میل بھیجی اور کس نے وصول کی۔

اس انکشاف کے بعد گوگل نے شدید احتجاج کیا ہے اور چند قانونی سوالات بھی اُٹھے ہیں کہ آیا یہ فیڈرل وائر ٹیپ قوانین کی خلاف ورزی تو نہیں ہے۔

الیکٹرانک پرائیویسی انفارمیشن سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارک روٹنبرگ کے مطابق اس بات کے دلائل موجود ہیں کہ این ایس اے نے غیر قانونی نگرانی ( سرویلنس) کی ہے۔

گوگل اور یاہو کا معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب یورپ امریکی ایجنسی کی جانب سے نگرانی اور سن گن لینے کے واقعات پر سراپا احتجاج ہے۔ گزشتہ دنوں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ان ممالک میں کئی امریکی کمپنیاں بھی ڈیٹا اور معلومات جمع کرکے این ایس اے کو فراہم کرتی رہی ہیں جن میں جرمنی کی چانسلر اینجلیا مرکل کا موبائل فون بھی شامل ہے۔

این ایس اے نے  مسکیولر نامی ایک خفیہ پروگرام کے تحت یاہو اور گوگل کے ڈیٹا چرانے کی کارروائیاں کیں۔ اس کے ساتھ مشترکہ طور پر برطانوی ایجنسی جی سی ایچ کیو بھی شامل رہی۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق این ایس اے اور جی سی ایچ کیو دونوں نے ان دونوں اداروں کے ہیڈکوارٹر اور ڈیٹا سینٹروں کے درمیان فائبر آپٹک سے گزرنے والے ڈیٹا کو مکمل طور پر کاپی کرلیا تھا۔

گوگل کے چیف لیگل آفیسر ڈیوڈ ڈرومونڈ نے کہا کہ ہم اس قسم کی جاسوسی پر ایک عرصے سے خدشہ ظاہر کررہے تھے۔ ہم امریکی حکومت کے ساتھ دنیا کی کسی بھی حکومت کو اپنے سسٹم تک رسائی نہیں دیتے۔

' جس طرح ہمارے پرائیوٹ فائبر نیٹ ورکس پر مداخلت کرکے ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے ہم اس پر احتجاج کرتے ہیں اور ہم فوری اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ '

ویٹیکن کی جاسوسی

اٹلی کے ہفت روزہ رسالے پینوراما نے بدھ کےروز کہا ہے کہ امریکی ایجنسی این ایس اے نے ویٹکین کی جاسوسی کی تھی اور یہ عمل مارچ میں پوپ کے انتخاب کےوقت کیا گیا تھا۔

پینوراما نے یہ بھی کہا کہ این ایس اے پوپ کے فون کالز کو بھی سنا تھا یا انہیں ریکارڈ کیا تھا۔

میگزین نے انکشاف کیا ہے کہ یہ خفیہ جاسوسی چار شعبوں یا کیٹگریز کے تحت کی گئی۔ اول لیڈر شپ کی سوچ، دوم مالیاتی سسٹم کو خطرات، سوم خارجہ پالیسی کے مقاصد اور انسانی حقوق۔

کارٹون

کارٹون : 26 مارچ 2025
کارٹون : 25 مارچ 2025