• KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:18pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:24pm Isha 7:48pm
  • KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:18pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:24pm Isha 7:48pm

گیس کی عدم فراہمی پر حکومت آئین کی خلاف ورزی کی مرتکب

شائع October 29, 2013

رضا ربانی نے وزیر پانی و بجلی کی عدم حاضری پر احتجاج کیا۔ اے پی پی فائل فوٹو۔۔۔

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے سینیٹ سیشن کے دوران وفاقی حکومت پر سندھ اور خیبر پختونخوا کے صنعتی علاقوں کو گیس کی فراہمی نہ کرنے پر آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا ہے۔

سینیٹ کا سیشن چیئرمین نیر حسین بخاری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

ایوان میں وزیر پانی و بجلی کی عدم حاضری کے باعث وزارت پانی و بجلی سے متعلق سوالات موخر کیے گئے تو رضا ربانی نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وزراء کی فوج رکھی گئی ہے لیکن سوالات کا جواب دینے کوئی سینیٹ میں نہیں آتا۔

منگل کو ایوان بالا میں سینیٹر کاظم خان، سینیٹر امرجیت، سینیٹر عبدالرؤف، الیاس بلور اور کلثوم پروین کے سوال کے جواب میں وزیر پٹرولیم شاہد کاقان عباسی نے کہا کہ اس حکومت نے ترجیحی بنیاد پر گیس کنکشن دینے کا سلسلہ بند کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس تاریخ کو درخواست جمع ہوگی اسی تاریخ کے مطابق گیس کنکشن ملے گا۔

رجاربانی نے کہا کہ کراچی سائٹ میں گیس کی عدم فراہمی کی وجہ سے کل صنعتیں بند رہیں، سندھ کو گیس نہ دے کر آئین کے آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، صوبے کے ساتھ زیادتی برداشت نہیں کریں گے۔

عباسی نے کہا کہ فوری کنکشن لگوانے کے لیے 25 ہزار روپے فیس کے ساتھ ہر ماہ دس فیصد کنکشن دیے جائیں گے اور اوگرا کی طرف سے منظوری کے بعد اس پالیسی پر عمل ہوگا۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کو گیس کی فراہمی کے حوالے سے انا کا مسئلہ بنا لیا گیا ہے، ہمیں گیس پائپ لائن بچھانے دی جائے تو اپریل 2014ء تک کوئٹہ کو گیس مل جائے گی۔

انہوں نے سوات کے علاقے بریکوٹ کو اگلے سال 30 جون تک گیس فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

عمران خان کی جانب سے کالاباغ ڈیم بنانے کی مہم شروع کرنے کے بیان پر پیپلز پارٹی کا احتجاج کیا۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ صوبائی اسمبلیاں کالا باغ ڈیم کے خلاف قراردادیں منظور کر چکی ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعجاز دھامرا نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم متنازع ہے، اس معاملے کو دوبارہ زندہ کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں لیکن ہم اس کی قطعاً اجازت نہیں دیں گے۔

سینیٹر جعفر اقبال نے ایوان بالا میں نکتہ اعتراض پر کہا کہ کالا باغ ڈیم کی ہمیشہ مخالفت کی جاتی رہی ہے لیکن ہمارا یہ بھی فرض بنتا ہے کہ ہم تجویز کریں کہ اس کی جگہ کون سا ڈیم بنایا جانا چاہیے۔

سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کی باتیں سیاسی مقاصد کے لئے کی جارہی ہیں‘ ہمیں باہمی اختلافات کو ہوا دینے سے گریز کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے حوالے سے جو لوگ باتیں کر رہے ہیں ان کا مقصد توانائی کے بحران کا خاتمہ نہیں۔

اے این پی کے سینیٹر عبدالنبی بنگش نے کہا ہے کہ ہمیں کالا باغ کے معاملے کو نہیں چھیڑنا چاہیے کیونکہ تین صوبائی اسمبلیاں کالا باغ ڈیم کے خلاف قراردادیں منظور کر چکی ہی۔

ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل نے کہا ہے کہ ملک میں انسانی خلاف ورزیاں بڑھ رہی ہیں‘ بلوچستان میں اس طرح کے واقعات زیادہ ہیں جبکہ کراچی میں بھی ایم کیو ایم کے 8 کارکن لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی کمیٹی پہلے کام کر رہی تھی جو اب ختم کردی گئی ہے لہٰذا یہ کمیٹی بحال کی جانی چاہیے یا جب تک یہ کمیٹی نہیں بنتی، لاپتہ افراد کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی کمیٹی بنائی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 26 مارچ 2025
کارٹون : 25 مارچ 2025