• KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:18pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:24pm Isha 7:48pm
  • KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:18pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:24pm Isha 7:48pm

عراق: بم دھماکوں، پُرتشدد واقعات میں مزید 61 ہلاکتیں

شائع October 28, 2013

فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

بغداد: عراقی حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ بغداد میں گزشتہ روز ہونے والے دس بم دھماکوں اور پرتشدد واقعات کے نتیجے میں 61 افراد ہلاک ہوگئے۔

پُرتشدد واقعات اور بم دھماکوں کی تازہ لہر میں اکتوبر کے مہینے  میں اب تک 650 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جبکہ رواں سال ہلاک ہونے والوں کی تعداد پانچ ہزار تین سو پچاس ہے۔

عراق میں سیکیورٹی  اور میڈیکل حکام کا کہنا ہے کہ بغداد کے مختلف علاقوں میں ہونے والے بم حملوں 110 زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

صوبہ بغداد کا شمالی علاقہ شاب ان پرتشدد واقعات میں سب سے زیادہ متاثرہ ہوا ہے جہاں پر ایک کاروباری علاقے میں دو کار بم دھماکوں سے کم سے کم آٹھ افراد ہلاک اور آٹھارہ زخمی ہوگئے۔

عراق میں ایک مہینے پہلے بہت سے لوگوں نے اپنی گاڑیوں کا استعال کم کردیا تھا، لیکن اس اقدام سے بھی کار بم دھماکوں کا سلسلہ بند نہیں ہوسکا۔

شمالی شہر موصل میں ایک کار بم دھماکے سے فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا جو ایک بینک کے باہر موجود تھے، اس واقعے میں تین فوجی اہلکاروں سمیت 14 افراد ہلاک، جبکہ 30 زخمی ہوگئے۔

موصل شہر میں ہی ایک اور واقعہ میں نامعلوم افراد نے دو فوجی اور ایک عام شہری کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا، جبکہ ایک فوجی چیک پوسٹ کے قریب کار بم دھماکے میں ایک خاتون ہلاک اور آٹھ افراد زخمی ہوگئے۔

بقوبہ کے شمالی شہر مقدادیہ میں بھی فائرنگ سے  دو عام شہری ہلاک ہوگئے۔

عراق میں جاری تشدد حالیہ دنوں میں  2008 کے فسادات کی سطح سے تجاوز کر گیا ہے، اور القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند اکثر عراقی سیکورٹی فورسز اور حکومتی ملازموں کو نشانہ بناتے ہیں۔

تشدد کی یہ تازہ لہر گزشتہ چند ماہ سے جاری ہے جس میں فرقہ واریت کا رنگ نمایاں ہیں، اس سے قبل بھی 2008 میں عراق شدید فرقہ وارانہ تشدد اور حملوں کا شکار رہا، جس میں ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے تھے۔

عراق میں رواں سال کے آغاز سے پُرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے، جس سے خطرہ بڑھ گیا ہے کہ عراق مزید فرقہ وارانہ فسادات کی جانب بڑھے گا جس طرح ماضی میں 2006 اور 2007 کے دوران فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔

سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شیعہ قیادت والی حکومت عراق کی سنی عرب اقلیت کی شکایات کو حل کرنے میں ناکام ہے جنہیں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی اور سیکورٹی فورسز کی طرف سے خلاف ورزیوں کی شکایت ہے جو ان کی بے چینی میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

امریکہ، کینیڈا، اور عراق کے ماہرین تعلیم کی طرف سے رواں ماہ ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2003 سے امریکی قیادت میں کیے گئے حملوں سے اب تک عراق میں تقریبا پانچ لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 مارچ 2025
کارٹون : 25 مارچ 2025