پہلوان گلوکار سے ہار گیا
کالج کے دنوں میں ریاست کی سطح پر ابھرتے پہلوان پروبودھ چندرا ڈے ہندوستان کے سب سے بہترین کھلاڑی بننے کا خواب رکھتے تھے، لیکن تقدیر نے انہیں ملک کے صف اول کے گلوکاروں میں سے ایک بنا دیا۔
بنگال میں ودھیا ساگر کالج میں دوران تعلیم منا ڈے کو فن پہلوانی کے داؤ پیچ سکھانے والے گوبور بابو تھے۔ ان کی نگرانی میں ہی وہ آل بنگال ریسلنگ مقابلوں کے فائنلز تک پہنچے۔
منا ڈے نے اپنی سوانح عمری میں بتایا: میرا بس ایک ہی ہدف تھا کہ میں فائنلز جیت کر ہندوستان کا بہترین پہلوان بن سکوں۔۔۔۔بچپن سے ہی میں اپنے اندر کے گلوکار کو دباتے ہوئے ایک چیمپئن پہلوان بننے کی امنگ رکھتا تھا۔
'لیکن نوجوانی میں موسیقی میری زندگی اور روح پر غالب آ گئی'۔
پہلوانی جاری رکھنے میں ان کی رفتہ رفتہ کمزور ہوتی آنکھیں بھی رکاوٹ بنیں۔
جب انہوں نے چشمہ پہن کر مقابلے کیے تو انہیں کئی حادثوں کا بھی سامنا رہا۔
اسی طرح کے ایک میچ میں ان کا چشمہ ٹوٹ گیا اور کانچ ان کی آنکھوں کے نیچے جلد میں گھس گیا۔
ایسے میں انہوں نے مقابلہ ختم کر دیا اور پھر کبھی میدان میں نہیں اترے۔
منا ڈے کہتے تھے کہ 'ایسے میں مجھے اپنے دو شوق (کھیل یا پھر موسیقی) میں سے ایک کا چناؤ کرنا تھا، اور میں نے موسیقی کا انتخاب کیا'۔
یہ منا ڈے کے چاچا اور موسیقار کرشنا چندرا ڈے ہی تھے جو انہیں موسیقی کے شعبے میں لائے، ان کی تربیت کی اور انہیں نیا نام دیا۔
منا ڈے کا بولی وڈ کیریئر کا آغاز 1942 میں فلم 'تمنا' سے ہوا، جس کے بعد انہوں نے ہندی اور بنگالی کے علاوہ مختلف زبانوں میں تین ہزار پانچ سو سے زائد گانے ریکارڈ کرائے۔
انہیں دو مرتبہ بہترین گلوکار کے نیشنل فلم ایوارڈز کے علاوہ پدما بھوشن اور دادا صاحب پھالکے ایوارڈ بھی ملے۔
تبصرے (1) بند ہیں