• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بلوچستان: جعفر ایکسپریس میں دھماکہ، سات ہلاک

شائع October 21, 2013

ڈیرہ مراد جمالی: ایک سیکورٹی اہلکار متاثرہ ٹرین کے قریب کھڑا ہے۔— رائٹرز فوٹو
ڈیرہ مراد جمالی: ایک سیکورٹی اہلکار متاثرہ ٹرین کے قریب کھڑا ہے۔— رائٹرز فوٹو

ڈیرہ مراد جمالی: پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے علاقے نصیرآباد میں آج بروز پیر اکیس اکتوبر کو ایک مسافر ٹرین جعفر ایکسپرس میں دھماکے سے سات افراد ہلاک اور سولہ زخمی ہوگئے۔

بلوچستان کے سیکریٹری داخلہ اسد غنی نے ڈان  ڈاٹ کام کو بتایا کہ شدت پسندوں  نے نصیر آباد کے علاقے نوٹل میں جعفر ایکسپریس کو دیسی ساختہ دھماکہ خیر مواد سے اس وقت نشانہ بنایا جب ٹرین وہاں پہنچی۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکے سے ریلوے ٹریک اور تین بوگیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ان کا  کہنا تھا کہ ٹرین میں سینکڑوں مسافر سوار تھے، جو عید کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد پنجاب سے واپس بلوچستان آرہے تھے۔

اسد غنی نے کہا کہ ہلاک ہونے والے تمام مسافر تھے جن میں دو خاتون بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زخمیوں میں سے چھ کی حالت نازک ہے اور باقی تمام زخمی خطرے سے  باہر ہیں۔

جعفر ایکسپریس میں دھماکے کے بعد بلوچستان میں ٹرین سروس معطل ہوگئی ہے اور کوئٹہ سے جانے والی بولان، کوئٹہ اور دیگر ٹرینوں کو کوئٹہ اسٹیشن پر ہی روک لیا گیا ہے۔

ایس پی ریلوے ریاض احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بم ریلوے ٹریک میں نصب کیا گیا تھا اور جیسے ہی ٹرین نوٹل کے مقام پر پہنچی تو دھماکہ ہوگیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں تین بھائی بھی شامل ہیں۔

صوبہ کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اس واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ایک دہشت گرد کارروائی  قرار دیا ہے۔

انہوں نے مقامی انتظامیہ کو اس واقعہ سے معتلق رپورٹ جمع کرانے اور زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

حادثے کے بعد امدادی ٹیم کو موقع پر روانہ کردیا گیا۔

سیکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ واقعہ کی تفتیش جاری ہے، تاہم ابھی تک کسی گروپ یا تنظیم نے اس  دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

پیر کی رات ایک سو مسافروں پر مشتمل جعفر ایکسپریس کوئٹہ پہنچی .۔ اس موقع پر سپریٹینڈنٹ پولیس چوہدری ریاض نے رپورٹرز کو بتایا، ' پولیس اور فرنٹیئر کور نے سخت حفاظتی اقدامات کئے تھے اور ان کے اہلکار بولان کی پہاڑیوں پر گشت کررہے تھے۔'

اس واقعے میں سب سے ذیادہ مسافر متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے اکثر نفسیاتی صدمے میں ہیں۔ صوبہ پنجاب میں چکوال کے ایک مسافر محمد خالد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا، ' جیسے ہی بم پھٹا وہ ٹرین کے اندر گرگیا۔'

ریلوے حکام نصیر آباد پر حملے کا شکار ہونے والی ٹرین کا انتظار کرتے رہے۔ سیکیورٹی خدشات کی بنا پر مسافروں کو بھی بہت انتظار کرنا پڑا۔

خالد نے مزید کہا کہ دھماکے کے بعد ہر طرف تباہی تھی اور زمین پر گرنے کے بعد میرے بازوؤں میں اب تک تکلیف ہے.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024