ایران پر پابندیوں میں نرمی کا انحصار اس کےایٹمی پروگرام پر ہے

شائع October 15, 2013

ایران کے ایٹمی مرکز کی ایک تصویر۔ رائٹرز فائل فوٹو۔

جینیوا: امریکی انتظامیہ کے سینئر اہلکار نے پیر کے روز کہا ہے کہ عالمی طاقتیں ایران کے جوہری پروگرام پر کسی نتیجے تک پہنچنے کیلئے پرامید ہیں لیکن کسی ڈیل کی مشکلات کے بارے میں دھوکے کی شکار نہیں ہوں گی۔

چھ عالمی طاقتیں امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ، اور جرمنی منگل اور بدھ کے روز جینیوا میں ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کریں گے۔

امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ راتوں رات اس پیش رفت کی امید نہیں کرنی چاہیے۔

اہلکار نے کہا کہ واشنگٹن ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھانے کے لیے تیار ہے بشرطیکہ ایران فوری طور پر اپنے ایٹمی پروگرام اور اس سے بم کی تیاری کے حتمی مقصد کے متعلق خدشات دور کرے۔

تاہم ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو پرامن قرار دیتے ہوئے اسے ہتھیار سازی کیلئے استعمال کرنے کی تردید کرتا آرہا ہے۔

اہکار کا کہنا تھا کہ کسی بھی ممکنہ پابندیوں میں نرمی اس بات پر منحصر ہے کہ ایران میز پر کیا مناسب حل رکھتا ہے۔

مجھےاس بات کا یقین ہے وہ اس بارے میں اختلاف کریں گے کہ مناسب کیا ہے اور اس کی کیا نوعیت ہے ،اہلکار نے کہا، لیکن ہم اس بارے میں بہت آگاہ ہیں کہ کیا ممکنہ حل ہیں اور کیا حل ہو سکتے ہیں۔

اہلکار نے کہا کہ صدر اوباما کی انتظامیہ نے اس معاملے پر ایران کے نئے صدر حسن روحانی کی حوصلہ افزائی کی تھی۔

روحانی اپنے پیش رو محمود احمدی نژاد کے مقابلے میں اعتدال پسند اور عملیت پسند تصور کئے جاتے ہیں۔ ان کے پاس مزید نرمی دکھانے کا مینڈیٹ بھی ہے اور وہ بھی ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے انکار کرچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025