• KHI: Asr 5:04pm Maghrib 6:50pm
  • LHR: Asr 4:37pm Maghrib 6:25pm
  • ISB: Asr 4:43pm Maghrib 6:32pm
  • KHI: Asr 5:04pm Maghrib 6:50pm
  • LHR: Asr 4:37pm Maghrib 6:25pm
  • ISB: Asr 4:43pm Maghrib 6:32pm

بلوچستان زلزلہ: 10000 بچے اسکول جانے سے محروم

شائع October 4, 2013

آواران میں زلزلے سے تباہ ہونے والا مٹی کا مکان۔ فوٹو آن لائن
آواران میں زلزلے سے تباہ ہونے والا مٹی کا مکان۔ فوٹو آن لائن

 کوئٹہ: یونیسیف کے ایک نمائندے کے مطابق بلوچستان کے علاقے آواران میں آنے والے طاقت ور زلزلے کے باعث دس ہزار بچے اسکول سے محروم ہوگئے ہیں۔

یونیسیف کے ایجوکیشن چیف ثنااللہ خان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ زلزلے کے بعد ہونے والی تباہی کے نتیجے میں 191 اسکول تباہ ہوگئے ہیں جو کہ بلوچستان کا سب سے پسماندہ ضلع سمجھا جاتا ہے۔ ان کے مطابق 6000 لڑکے اور 4000 لڑکیاں متاثر ہورہی ہیں۔

عسکریت پسندی کا شکار آواران ضلع پہلے ہی تعلیمی اعتبار سے کافی پیچھے تھا جبکہ زلزلے کے بعد اس میں مزید تنزلی آگئی ہے۔

انسانی جانوں کے ضیاع کے علاوہ بڑے پیمانے پر مالی نقصان بھی ہوا ہے جس کے دوران مٹی کے بنے ہوئے گھر اور ضلع کی حکومتی عمارات بھی منہدم ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زلزلے کی وجہ سے آواران، مشکے، لاباچ، جاؤ اور دیگر علاقوں کے 80 سے 90 فیصد حکومتی اسکول متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا بچے تعلیم سے مکمل طور پر محروم ہوگئے ہیں جبکہ وہ بے گھر اور صدمے کی حالت میں ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ تاحال نونیسیف نے علاقے میں اسکول قائم نہیں کیے ہیں کیوں کہ حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ سے باضابطہ طور پر مدد طلب نہیں کی ہے۔

'ہم اس وقت تک مداخلت نہیں کرسکتے جب تک حکومت ہم سے باضابطہ طور پر اپیل نہ کردے'

تاہم انہوں نے کہا کہ یونیسیف نے واقعے کے بعد غیر مستقل سینٹرز کے قیام کا منصوبہ بنالیا ہے جس سے طلبہ کو تعلیم مہیا کی جاسکتی ہے۔

وزیراعلی بلوچستان نے متعدد بار اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے زلزلہ زدگان کے لیے مدد کی اپیل کی ہے۔

تاہم حکومت نے اس حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی درخواست نہیں دی ہے جس سے زلزلے سے متاثرہ افراد کی مدد کی جاسکے۔

کارٹون

کارٹون : 6 اپریل 2025
کارٹون : 5 اپریل 2025