انسانوں کو جلانا، بچوں کو مارنا معمول نہیں، سوارا بھاسکر اسرائیلی ظلم پر بول پڑیں
بولی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر نے اسرائیلی جارحیت اور ظلم کو انسانیت کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو ذبح کرنا، انسانوں کو جلانا اور بموں میں اڑانا معمول نہیں۔
سوارا بھاسکر پہلے بھی اسرائیلی جارحیت پر بات کرتی آئی ہیں، حال ہی میں انہوں نے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی پوسٹ میں کھل کر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔
اداکارہ نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ زندگی کی مصروفیات کے باوجود وہ غزہ میں کی جانے والی ہولناکیوں کو بھلا نہیں پاتیں، وہ میک اپ کریں، سیلفی شیئر کریں یا اور کوئی کام کریں، یہ سب انہیں غزہ کے بارے میں سوچنے سے نہیں روک سکتے۔
بھارتی اداکارہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ڈھائے گئے مظالم پر لکھتے ہوئے لکھا کہ وہاں زندہ انسانوں کو جلایا جا رہا ہے، لوگ بموں میں اڑ جانے والے اپنے پیاروں کی لاشوں کے اعضا کے ٹکڑے پلاسٹک بیگز میں ڈالنے پر مجبور ہیں جب کہ بچوں کو ذبح کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ اسرائیلی کی جانب سے صرف فلسطینیوں نہیں بلکہ پوری انسانیت کی نسل کشی کی جا رہی ہے اور یہ سب کچھ معمول نہیں۔
سوارا بھاسکر نے لکھا کہ فلسطین میں حقیقی انسانوں کو بموں میں اڑایا جا رہا ہے، وہاں ہسپتالوں، اسکولوں اور گھروں پر بم برسائے جا رہے ہیں اور یہ کہ بم برسانا معمول نہیں۔
انہوں نے دنیا سے اپیل کی کہ وہ اتنے مظالم اور جنگی جرائم دیکھنے کے بعد خاموش نہ رہیں اور اسرائیل کی جارحیت اور ظلم پر بولیں، وہاں انسانیت کی نسل کشی کی جا رہی ہے، وہاں انسانیت کو کچلا اور جلایا جا رہا ہے۔
سوارا بھاسکر کی جانب سے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیے جانے اور اسرائیلی ظلم پر بات کرنے کی ان کی انسٹاگرام پوسٹ کو زیادہ تر بھارتی میڈیا نے نظر انداز کیا اور ان کی پوسٹ پر زیادہ تر اخبارات، ٹی وی چینلز یا ویب سائٹس نے کوئی خبر نہیں چلائی۔
عام طور پر بھارتی ویب سائٹس، ٹی وی چینلز اور اخبارات سوارا بھاسکر کی جانب سے صرف انسٹاگرام پر تصویر شیئر کیے جانے پر بھی ان کی خبر نشر کرتی ہیں، تاہم ان کی اسرائیلی جارحیت پر کی گئی پوسٹ کو نظر انداز کیا گیا۔