• KHI: Fajr 4:49am Sunrise 6:08am
  • LHR: Fajr 4:07am Sunrise 5:32am
  • ISB: Fajr 4:07am Sunrise 5:35am
  • KHI: Fajr 4:49am Sunrise 6:08am
  • LHR: Fajr 4:07am Sunrise 5:32am
  • ISB: Fajr 4:07am Sunrise 5:35am

پنجاب سمیت کسی صوبے کو سندھ کا پانی نہیں جانے دیا جائے گا، اسحٰق ڈار

شائع April 7, 2025
— فوٹو: قومی اسمبلی / فیس بک
— فوٹو: قومی اسمبلی / فیس بک

نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں سندھ کے پانی کا حق نہیں مارا جائے گا اور پنجاب سمیت کسی صوبے کو سندھ کا پانی نہیں جانے دیا جائے گا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا، اسحٰق ڈار کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیں بہت عزیز ہے، ہمارے پارٹنر ہیں جب کہ وزیر اعظم نے سیاسی مشاورت کی ذمہ داری ہماری لگائی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے معاملات پر پیش رفت ہو چکی ہے دو چار ایشوز رہ گئے ہیں، ترقیاتی معاملات پر بات ہو رہی ہے، کینال کا مسئلہ ایکنک میں آیا تھا، وزیراعظم کی عدم موجودگی میں مجھے صدارت کرنی پڑتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جولائی میں کینال کا منصوبہ ایکنک میں آیا، سندھ نے اعتراض کیا، ہم نے اس ایجنڈے کو موخر کر دیا تھا، گزشتہ ہفتے بھی ایکنک کا اجلاس ہوا، ایک بار پھر یہ معاملہ موخر کیا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ اگر پنجاب کوئی چیز بنانا چاہتا ہے تو وہ اپنے پانی سے بنائے، یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں رکے گا، ٹیلی میٹری سسٹم کی منظوری دی، ذمہ داران کو بھی بتا دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ غلط فہمی کی بنیاد پر ہوا دی جا رہی ہے، جن کی سیاست ختم ہو چکی تھی وہ اب کھڑے ہو گئے ہیں، ہم سب مل کر جو بھی جائز مسئلہ ہے وہ حل کرائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یقین دلاتا ہوں سندھ کے پانی کا حق نہیں مارا جائے گا، ہم شانہ بشانہ چلیں گے، پنجاب سمیت کسی صوبے کو سندھ کا پانی نہیں جانے دیا جائے گا۔

’کراچی میں 100 ارب کا پانی خرید رہے ہیں‘

اس سے قبل، قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ ہم اصولی طور پر نہروں کے معاملے پر اسی موقف کے حامی ہیں کیونکہ نہروں کے معاملے پر حساس ترین صورتحال اور یہ بنیادی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہائیڈل ٹیررازم کو دیکھنا ہوگا کیونکہ یہ بھارت کے مسلط کر رکھی ہے، بھارت ہمارا پانی سلب کرچکا ہے مگر کیوں اس پر آواز نہیں اٹھائی جاتی، کیوں اس معاملے پر قراردادیں منظور نہیں ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کراچی میں 100 ارب کا پانی خرید رہے ہیں جب ہم پانی مانگتے ہیں تو سندھ حکومت کہتی ہے کہ وزیراعظم سے لو، ہم ٹینکرز کے ذریعے مہنگا پانی منگوائیں تو پیسے کیساتھ ہمارے بچے کچلے جاتے ہیں۔

’کون ارسطو ہے جو حکومت کو مشورے دے رہا ہے‘

پیپلزپارٹی کے رہنما عبد القادر پٹیل کا کہنا تھا کہ نہروں کے مسئلے ہمارا بھی یہی موقف تھا جو اپوزیشن کا تھا، آج جب اس معاملے پہ گفتگو ہو رہی تھی تو اپوزیشن نعرے بازی کر رہی ہے جو ان کا حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ سے خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے، قومی سلامتی کا اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے حالات خراب ہیں، ایسے میں جب دو صوبوں میں پہلے ہی حالات کشیدہ ہیں کون ارسطو ہے جو حکومت کو یہ مشورہ دے رہا ہے کہ تیسرے صوبے میں بھی حالات خراب کریں۔

’سندھ سوکھے گا تو پھر کوئی اور صوبہ ہرا بھرا نہیں ہوسکے گا‘

پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ یہ انتہائی حساس نوعیت کا معاملہ ہے یہ پانی کیساتھ امن کا مسئلہ ہے، سیاست برا لفظ نہیں ہے، مگر پانی پر سیاست نہیں یہ تکنیکی مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پانی پر جنگیں ہوجایا کرتی ہیں، آپ اس وقت سے ڈریں جب جنگ جیسا ماحول بن جائے، ہمیں لگ رہا ہے کہ پاکستان کے امن کو خطرہ ہے، آپس میں لڑانے کی سازش ہے ،ڈاؤن سٹریم کوٹری میں لاکھوں ایکڑ زمین ختم ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ڈاؤن سٹریم پانی کا ضائع نہیں ضرورت ہے، خدا کے لئے اس حوالے سے آپ کو ایجوکیشن کی ضرورت ہے، اگر سندھ سوکھے گا تو پھر کوئی اور صوبہ ہرا بھرا نہیں ہوسکے گا۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ ارسا اس وجہ سے بنائی گئی تھی کہ پانی کی تقسیم کا معاملہ حل ہوسکے، افسوس اس ارسا نے سارے کام کئے ہیں ماسوائے اپنے کام کے! جو کہ پانی مانیٹرنگ کا تھا، اس ارسا نے صرف اور صرف جھوٹے سرٹیفیکیٹس جاری کئے ہیں۔

’صدر کی جانب سے منظوری کی بات ٹرک کی بتی کے مترادف ہے‘

انہوں نے کہا کہ صرف یہ بتایا جائے کہ 6 کینالوں کے کالے منصوبے سے پانی کہاں سے لائیں گے، یہی سوچ جو کالا باغ ڈیم کے حوالے سے تھی، پرسوں پنجاب کے ایک ایریگیشن وزیر نے کہا کہ ہر محب وطن پاکستانی کالا باغ ڈیم بنانا چاہتا ہے ۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس معاملے پر بے شک تفصیلات سے بات کریں، اس معاملے پر وزیر اطلاعات ایوان میں جواب دیں گے۔

جس پر شازیہ مری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے ہی اس معاملے پر یقین دہانی چاہیے، حکومت مشترکہ مفادات کونسل کا میٹنگ کیوں نہیں بلاتی، وفاقی حکومت آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت کی جانب سے منظوری دینے کی بات کرنا ٹرک کی بتی کے مترادف ہے، دریائے سندھ پر مزید نہریں نا قابل قبول ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 16 اپریل 2025
کارٹون : 15 اپریل 2025