کبھی کسی نے غلط کام کی پیش کش کرنے کی ہمت تک نہ کی، وینا ملک
متنازع بیانات کی وجہ سے شہرت رکھنے والی ماڈل، اداکارہ و ٹی وی میزبان وینا ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں کبھی کسی نے کوئی غلط پیش کش کی، کسی میں ایسی ہمت ہوئی اور نہ کوئی ان کے ساتھ کبھی ایسا کر سکتا ہے۔
وینا ملک نے حال ہی میں احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ جب وہ ساتویں کلاس میں تھیں، تب انہوں نے والدین سے آخری بار 100 روپے خرچہ لیا تھا، اس کے بعد کبھی انہوں نے والدین سے ایک روپیہ نہیں لیا۔
ان کے مطابق وہ کم عمری میں ہی کمانے لگ گئی تھیں، جب ان کی عمر محض 14 برس تھی، تب وہ مہنگے مہنگے برانڈز کی چیزیں خریدتی تھیں، انہیں برانڈڈ چیزیں خریدنے کا شوق تھا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کم عمری میں ہی کیریئر کا آغاز اور انہیں ان کی توقعات سے زیادہ شہرت اور پیسے ملے، ان کی خواہش تھی کہ ان کے پاس دولت ہو لیکن انہیں ان کی خواہشات سے زیادہ دولت اور شہرت ملی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے والدین کی مرضی سے شادی کی تھی، ان کی 2013 کی پہلی شادی ارینج تھی اور والدین کی مرضی سے انہوں نے شادی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ شہرت سے تنگ آ چکی تھیں، محض 24 سال کی عمر میں انہیں ان کی توقعات سے زیادہ شہرت اور دولت ملی، جس وجہ سے وہ انڈسٹری سے دور ہونا چاہتی تھیں اور پھر والدین کی مرضی سے انہوں نے شادی کرلی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں شادی سے دو بچے بھی ہیں اور دونوں بچوں کی پیدائش ’ان وائٹرو فرٹیلیٹی (آئی وی ایف) کے ذریعے ہوئی۔
وینا ملک کا کہنا تھا جب کہ سوچے سمجھے بغیر چیزیں ہوتی ہیں تو ایسا ہی ہوتا ہے، انہوں نے اپنی شادی کو شہرت سے فراریت کی راہ کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ وہ سکون چاہتی تھیں، اس لیے والدین کی رضامندی سے رشتہ ازدواج میں بندھیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں وینا ملک نے دعویٰ کیا کہ انہیں آج تک کسی نے غلط کام کی پیش کش نہیں کی اور نہ ہی کسی میں طاقت ہے کہ انہیں ایسی پیش کش کر سکے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں آج تک اپنے کیریئر کے دوران کسی نے بھی نامناسب پیش کش نہیں کی، البتہ انہیں لاتعداد شادی کے پرپوزل آئے۔
وینا ملک نے دلیل دی کہ کوئی بھی انہیں براہ راست غلط کام کی پیش کش اس لیے نہیں کر سکتا، کیوں کہ انہوں نے اپنے پروفیشنل کام کے انداز میں بہت سارے مراحل رکھے ہیں، انہیں کسی منصوبے کے لیے پیش کش کرنے والوں کو پہلے ان کی ٹیم سے رابطہ کرنا پڑتا ہے، اس لیے کوئی بھی براہ راست انہیں غلط کام کی پیش نہیں کر سکتا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں بھارت اور پاکستان میں کام کے دوران آج تک کسی نے نامناسب کام کی پیش کش نہیں کی۔