بی این پی کی اپیل پر بلوچستان میں ہڑتال، اختر مینگل کی گرفتاری کیلئے بھاری نفری تعینات
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کی اپیل پر آج صوبے کے مختلف اضلاع میں ہڑتال کی جارہی ہے، جب کہ بی این پی کا لکپاس پر دھرنا جاری ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق بلوچستان کے ضلع گوادر میں بھی دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ کسی فرد یا گروہ کو لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انتظامیہ کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والے عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
دوسری جانب بی این پی کا کوئٹہ تک لانگ مارچ 6 اپریل کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود صوبائی دارالحکومت کی جانب نہیں بڑھ سکا، جب کہ پارٹی رہنما اختر مینگل کی گرفتاری کے لیے احتجاجی کیمپ کے ارد گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔
حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو روکنے کے اقدامات کی روشنی میں سردار اختر مینگل نے آج (پیر) صوبے بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا تھا، اور اپنے مطالبات کی منظوری تک کوئٹہ کے مضافات میں لکپاس پر دھرنا جاری رکھنے کا عزم دہرایا۔
انہوں نے ہدایت کی ہے کہ جب تک حکومت لانگ مارچ کرنے والوں کو کوئٹہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتی تب تک لک پاس پر دھرنا جاری رہے گا۔
صدر بی این پی نے پارٹی کارکنوں اور حامیوں سے کہا کہ وہ صوبے کی تمام شاہراہوں کو بند کردیں، اور جہاں کہیں بھی سیکیورٹی فورسز انہیں روکیں وہاں دھرنا دیں۔
یاد رہے کہ بلوچستان حکومت نے واضح کیا تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کوئٹہ کی جانب مارچ کیا تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے بی این پی کے لانگ مارچ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ اخترمینگل نےکوئٹہ کی جانب مارچ کیا تو انہیں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑے گا، انتظامیہ نے صبح 6 بجے اختر مینگل کو ان کی گرفتاری کے ایم پی او آرڈر سے آگاہ کر دیا تھا، تاہم سربراہ بی این پی اخترمینگل نے گرفتاری دینے سے انکار کر دیا تھا۔