• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 4:39pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:45pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:04pm Asr 4:39pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:45pm

شہید امدادی کارکن کی جانب سے بنائی گئی وڈیو نے اسرائیلی فوج کے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑ دیا

شائع April 6, 2025
— فوٹو: اے ایف پی
— فوٹو: اے ایف پی

غزہ میں شہید امدادی کارکن کے موبائل فون سے بنائی گئی وڈیو نے اسرائیلی فوج کے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑ دیا، 23 مارچ کو اسرائیلی فوج کی ایمبولینس سمیت ایمرجنسی گاڑیوں پر فائرنگ کے نتیجے میں 15 امدادی کارکن شہید ہوگئے تھے تاہم اسرائیلی فوج نے واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ غزہ میں شہید ہونے والے ایک امدادی کارکن کے موبائل فون سے برآمد ہونے والی ایک ویڈیو میں 14 دیگر امدادی کارکنوں کے ساتھ ان کے آخری لمحات کو دکھایا گیا ہے، وڈیو میں واضح طور پر ایمبولینسیں اور ایمرجنسی لائٹس نظر آرہی ہیں جبکہ شدید فائرنگ کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں۔

اقوام متحدہ اور فلسطینی ہلال احمر (پی آر سی ایس) کا کہنا ہے کہ 23 مارچ کو اسرائیلی افواج کے حملے میں 15 امدادی کارکن شہید ہوئے تھے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے کسی ایمبولینس پر حملہ نہیں کیا اور اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے ’مشکوک گاڑیوں‘ پر فائرنگ کی۔

لیکن ہفتے کو فلسطینی ہلال احمر کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو اسرائیلی فوج کے دعووں کے برعکس دکھائی دیتی ہے، جس میں ایمبولینسوں کو اپنی ہیڈ لائٹس آن اور ایمرجنسی لائٹس چمکاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

6 منٹ 42 سیکنڈ طویل اور بظاہر چلتی گاڑی کے اندر سے بنائی گئی اس ویڈیو میں ایک سرخ ٹرک اور ایمبولینس کو مسلسل خودکار فائرنگ کے درمیان رات سفر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

گاڑیاں سڑک کے کنارے کھڑی ایک گاڑی کے پاس رکتی ہیں، اور وردی میں ملبوس 2 افراد باہر نکلتے ہیں، اور کچھ ہی لمحوں کے بعد شدید فائرنگ شروع ہوجاتی ہے۔

ویڈیو میں طبی عملے کی 2 آوازیں سنائی دے رہی ہیں جن میں سے ایک ’گاڑی، گاڑی‘ کہہ رہا ہے اور دوسرا جواب دیتا ہے کہ’ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک حادثہ ہے’، چند سیکنڈ کے بعد فائرنگ کا ایک سلسلہ شروع ہوتا ہے اور اسکرین سیاہ ہو جاتی ہے۔

اسرائیل کی درندگی

فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ اسے یہ ویڈیو شہید امدادی کارکنوں میں سے ایک رفعت رادوان کے فون پر ملی ہے۔

فلسطینی ہلال احمر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ویڈیو قابض فوج کے اس دعوے کی واضح طور پر تردید کرتی ہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایمبولینسوں کو نشانہ نہیں بنایا اور کچھ گاڑیاں بغیر لائٹس یا ہنگامی نشانات کے مشکوک طور پر قریب آئیں‘۔

’فوٹیج سچ کو بے نقاب کرتی ہے اور اس جھوٹے بیانیے کو ختم کرتی ہے‘۔

شہدا میں فلسطینی ہلال احمر کے 8 ملازمین، غزہ کے محکمہ شہری دفاع کے 6 ارکان اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کا ایک ملازم بھی شامل ہے۔

ان کی لاشیں رفح کے قریب دفن پائی گئی تھیں جسے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے اجتماعی قبر قرار دیا ہے۔

خوف اور دعائیں

ویڈیو میں اس منظر کو ریکارڈ کرنے والے طبی عملے کے رکن کو کلمہ پڑھتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

وہ بار بار کہتا ہے کہ ’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں‘، اس کی آواز خوف سے کانپ رہی ہے اور پس منظر میں شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

اسے یہ کہتے ہوئے بھی سنا گیا کہ ’ماں مجھے معاف کر دو کیونکہ میں نے اس راستے کا انتخاب کیا، جو لوگوں کی مدد کا راستہ ہے‘، اس کے بعد اس نے دعا کی کہ ’اے اللہ میری شہادت قبول فرما اور مجھے معاف کر دے‘۔

فوٹیج ختم ہونے سے پہلے انہیں اسرائیلی فوجیوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’یہودی آ رہے ہیں، یہودی آ رہے ہیں‘۔

دریں اثنا، 23 مارچ کے واقعے میں موجود طبی عملے کے رکن ایک فلسطینی نے بتایا کہ انہوں نے اسرائیلی فوجیوں کو ایمرجنسی گاڑیوں پر فائرنگ کرتے دیکھا جو بعد میں خون سے لت پت دکھائی دیں۔

فلسطینی ہلال احمر کے ایک رضاکار منتھر عابد نے بتایا کہ وہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح کے قریب اپنے 2 ساتھیوں کے ساتھ ایک کال کا جواب دے رہے تھے جب اسرائیلی فوجیوں نے انہیں دیگر ایمرجنسی گاڑیوں پر فائرنگ کرنے سے کچھ دیر قبل حراست میں لے لیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں دیکھ سکے کہ جب فوجیوں نے فائرنگ کی تو کیا ہوا، لیکن ان کا بیان فلسطینی ہلال احمر اور اقوام متحدہ کے عہدیداروں کے اس دعوے سے مطابقت رکھتا ہے کہ ریڈ کراس، ہلال احمر، اقوام متحدہ اور فلسطینی سول ایمرجنسی سروس کے ہنگامی کارکنوں کو اسرائیلی فوجیوں نے نشانہ بنایا۔

فلسطینی ہلال احمر نے عابد کو اس واقعے میں زندہ بچ جانے والا واحد شخص قرار دیا ہے جبکہ یہ واضح نہیں کہ طبی عملے کے لاپتہ رکن کے ساتھ کیا ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 10 اپریل 2025
کارٹون : 9 اپریل 2025