• KHI: Asr 5:04pm Maghrib 6:51pm
  • LHR: Asr 4:37pm Maghrib 6:26pm
  • ISB: Asr 4:43pm Maghrib 6:33pm
  • KHI: Asr 5:04pm Maghrib 6:51pm
  • LHR: Asr 4:37pm Maghrib 6:26pm
  • ISB: Asr 4:43pm Maghrib 6:33pm

انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں عام شہریوں کی شہادتیں برداشت نہیں کریں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

شائع April 4, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ چھوٹے چھوٹے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں عام شہریوں کی ہلاکتیں برداشت نہیں کریں گے، وفاقی حکومت اور وفاقی وزرا پر افسوس ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کو انہوں نے ایسا رنگ دیا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کاٹلنگ میں ہونے والے ڈرون حملے میں 10 شہریوں کی ہلا کتوں کے حوالے سے کہا کہ اس انٹیلی جنس آپریشن میں ہمارے 10 بے گناہ شہری جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، شہید ہوگئے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور ہماری ذمے داری بھی ہے کہ اپنے شہریوں کو تحفظ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہر چیز پر سیاست نہ کی جائے، مجھے وفاقی حکومت، اور وفاقی وزرا پر افسوس ہے کہ ہمارے شہری شہید ہوئے اور انہوں نے اس واقعے کو ایسا رنگ دیا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو جبکہ یہ ناکامی ان کی ہے۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کے جنوب میں سارے اضلاع دہشت گردی کی لپیٹ میں آئےہوئے ہیں، اسی علاقے میں یہ دہشت گرد پائے جاتے ہیں، یہیں دو بڑے دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں جن کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان علاقوں میں جہاں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملتی ہے وہاں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوتے رہتے ہیں، اور اس میں فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کام کرتے ہیں، تاہم اس ( کاٹلنگ آپریشن) انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن سے ہماری حکومت لاعلم تھی اور نہ ہی ہماری پولیس کو پتا تھا، یہ آپریشن خالصتاً وفاقی حکومت کے ماتحت آنے والے اداروں کا تھا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ بجائے اپنی استعداد کو بڑھانے، اور اپنی غلطی ماننے کے اسے الٹا کوئی اور رنگ دینا میرے خیال میں آنکھیں بند کرنے والی بات ہےاور آنکھیں بند کرنے سے یہ مسئلے حل نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بڑے آپریشنز میں کولیٹرل ڈیمیج ہوا ہے اور شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں مگر ان چھوٹے چھوٹے انٹیلی بیسڈ آپریشنز میں عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں تو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہم اسے برداشت بھی نہیں کریں گے۔ یہ ہمارا بالکل واضح پیغام ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ آن بورڈ لیے بغیر اس طرح کے آپریشن کرنا اور پھر اس کے نتائج پر سچائی بیان کرنے کے بجائے پر اس طرح کے بیانات دینا یہ قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ ہمارے ذمے داری ہے اور ہم اپنی استعاد بھی بڑھا رہے ہیں۔

’ صوبائی ایکشن پلان بنالیا ’

علی امین گنڈاپو ر نے کہا کہ ہم نے اپنا صوبائی ایکشن پلان بنایا ہے، اور ماضی میں ہونے والے تجربات کے نتائج کی بنیاد پر یہ ایکشن پلان تشکیل دیا گیا ہے، ہم ایسی چیزیں کررہے ہیں جن کے بڑے اچھے نتائج آئیں گے، آپ نے دیکھا کہ کرک میں حملہ ہوا اور عوام پولیس کی حمایت میں نکل آئے، ہم ایسا لائحہ عمل بنارہے ہیں کہ عوام فورس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

’ وفاقی حکومت کی پالیسیاں اور رویہ خطرناک ہے’

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاقی حکومت کی پالیسیوں اور اس کے رویے کے نتائج بڑے خطرناک ہیں، اس لیے میں دوبارہ درخواست کررہا ہوں کہ جو بات چیت آپ نے کی ہے اس پر آگے بڑھیں ، افغانستان سے مذاکرات کریں، کیونکہ جب تک پاک افغان بارڈر پر حالات بہتر نہیں ہوں گے اس وقت تک اس خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا، صرف باتوں اور دعووں سے کچھ نہیں ہوگا۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بلوچستان کے حالات آپ کے سامنے ہیں، ہم یہ نہیں دیکھ رہے کہ لوگوں نے ہتھیار کیوں اٹھائے، لازمی اس کی وجوہات ہوں گی، اس جنگ کو جیتنے کے لیے آپ کو پہلے اپنے لوگوں کے دل جیتنے پڑیں گے، اعتماد کا رشتہ بحال کرنا پڑے گا اور لوگوں کو ساتھ بٹھانا پڑے گا۔

۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کی حد تک تو ہم کام کررہے ہیں مگر جب تک وفاقی سطح پر خطے اور سرحد کے حوالے سے باقاعدہ بات چیت نہیں ہوگی تو اس وقت تک مطلوبہ نتائج نہیں آسکیں گے۔

’ کسی افغان مہاجر کو زبردستی نہیں نکالیں گے ’

افغان مہاجرین کے مسئلے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے ہمارا موقف بڑا واضح ہے، پہلے بھی افغان مہاجرین عورتوں اور بچوں کو سرحد پر بے سروسامانی کے عالم میں چھوڑ دیا گیا تھا جس سے پاکستان کا امیج خراب ہوا، ہم نے اپنے صوبے میں کیمپ لگادیے ہیں، جو رضاکارانہ طور پر جانا چاہتا ہے اسے ہر ممکن سہولت فراہم کریں گے، لیکن صوبے پولیس اور انتظامیہ کسی کو زبردستی بے دخل نہیں کرے گی۔

’ این ایف سی ایوارڈ نہ دیا گیا تو پورے صوبے کے عوام کو لیکر نکلوں گا ’

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضمام کے بعد 58 لاکھ آبادی بڑھ گئی ہے، آبادی میں اتنے اضافے کے بعد این ایف سی ایوارڈ نہ دینا افسوس ناک ہے، یہ ہمارا آئینی حق ہے، اپریل میں یہ حق نہ دیا گیا تو میں پورے صوبے کے عوام، انتظامیہ، پولیس اور سرکاری ملامزین کو لے کر نکلوں گا۔

’ عمران خان ڈیل نہیں کرے گا ’

پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کے سوال پر علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان نے خود ہمیشہ مذاکرات کی بات کی ہے، ان کا جو ویژن ہے اس کے مطابق وہ کہتے ہیں کہ مسائل کا حل مذاکرات سے نکلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جب جیل سے باہر تھے اس وقت بھی انہوں نے کہا تھا کہ میں پاکستان کے لیے مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہوں، مگر عمران خان ڈیل نہیں کرے گا۔

عمران خان کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ دو ماہ بعد ان سے ملاقات ہوئی حالانکہ جلدی ہونی چاہیے تھے، ملاقات میں حکومتی معاملات پر گفتگو کی، عمران خان صوبے میں امن و امان کی صورتحال اور دہشت گردی کے حوالے سے فکر مند تھے، اس پر بات ہوئی، پھر عالمی امور اور سرحدی صورتحال بھی زیر غور آئی۔

انہوں نے کہ بحیثیت وزیراعلیٰ اور پارٹی ورکر میں ہر فورم پر عمران خان کی جنگ لڑ رہا ہوں، جو مجھ سے ہوسکتا ہے وہ میں کررہا ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 7 اپریل 2025
کارٹون : 6 اپریل 2025