تجارتی جنگ میں شدت: چین نے امریکی مصنوعات پر 34 فیصد اضافی ٹیرف عائد کر دیا
چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے خلاف متعدد جوابی اقدامات کا اعلان کر دیا، جس میں تمام امریکی اشیا پر 34 فیصد اضافی ٹیرف اور بعض نایاب معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں شامل ہیں، جس کے نتیجے میں تجارتی جنگ میں مزید شدت آئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چینی وزارت خزانہ نے بتایا کہ اضافی ٹیرف کا نفاذ 10 اپریل سے ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کو درآمد کی جانے والی زیادہ تر اشیا پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے ساتھ ساتھ درجنوں حریفوں اور اتحادیوں پر بھی بہت زیادہ محصولات عائد کرنے کے اقدام نے عالمی تجارتی جنگ کو تیز کر دیا تھا، جبکہ چین پر 20 فیصد کے علاوہ مزید 34 فیصد ٹیرف عائد کر دیا گیا تھا۔
زرعی تجارت کو ایک اور دھچکا لگا کیونکہ چینی کسٹمز نے اناج کے برآمد کنندہ ’سی اینڈ ڈی (امریکا) سے جوار کی درآمدات کے ساتھ ساتھ تین امریکی فرموں سے ’پولٹری اور بون میل‘ کی درآمد پر فوری طور پر معطلی عائد کر دی۔
بیجنگ نے 4 اپریل سے امریکا کو نایاب معدنیات کی برآمدات پر کنٹرول کا بھی اعلان کیا، جن میں سماریئم، گیڈولینیم، ٹربیئم، ڈیسپروسیم، لیوٹیم، اسکینڈیم اور یٹریئم شامل ہیں۔
انادولو ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ بیان میں امریکا کے باہمی محصولات کو یک طرفہ ’غنڈہ گردی‘ قرار دیا گیا، اور مزید کہا کہ یہ بین الاقوامی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور چین کے حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
چینی وزارت تجارت کا مزید کہنا تھا کہ قانون کے مطابق متعلقہ اشیاء پر برآمدی کنٹرول کے چینی حکومت کے نفاذ کا مقصد قومی سلامتی اور مفادات کا تحفظ اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہے، جس میں جوہری ہتھیاروں کو عدم پھیلاؤ بھی شامل ہے۔
بیجنگ نے اپنی ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں 16 امریکی اداروں کو بھی شامل کیا، جو متاثرہ فرموں کو دوہری استعمال کی اشیاء کی برآمد پر پابندی لگاتی ہے۔
چینی وزارت تجارت نے مزید 11 امریکی فرموں کو ’ناقابل اعتماد اداروں‘ کی فہرست میں شامل کیا گیا، جو بیجنگ کو غیر ملکی اداروں کے خلاف تعزیری کارروائی کرنے کی اجازت دیتی ہے، ان فرموں میں اسکائی ڈیو انکس اور برنک ڈرونز شامل ہیں، جو کہ جمہوری طور پر حکومت کرنے والے تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہیں، جس چین اپنا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
وزارت تجارت نے کہا کہ نشانہ بننے والی کمپنیوں نے چین کی قومی خود مختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو ’کمزور‘ کیا ہے اور انہیں چین میں نئی سرمایہ کاری، درآمد اور برآمدی سرگرمیوں سے روک دیا جائے گا۔
اسی طرح چین نے امریکا اور بھارت سے بعض طبی سی ٹی ٹیوبوں کی درآمدات پر اینٹی ڈمپنگ تحقیقات بھی شروع کی ہیں۔