حکومتی دعووں اور اعلانات کے باوجود شہری چینی 180 روپے فی کلو تک خریدنے پر مجبور
حکومتی دعووں اور اعلانات کے باوجود شہری بدستور 180 روپے تک فی کلو مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔
دارہ شماریات نے چینی کی قیمتوں کے تازہ اعدادو شمار جاری کردیے، جس کے مطابق ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 180 روپے تک ہے، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے چینی کی ریٹیل قیمت 164 روپے فی کلو مقرر کرنے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ وفاقی وزیر نیشنل فوڈسیکیورٹی رانا تنویر نے ملک میں چینی کی قیمت 163 روپے فی کلو ہونے کا دعوی کیا تھا۔
پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت میں 8 روپےفی کلو اضافے سے 158 روپے فی کلو ہوگئی، گزشتہ ہفتے تک یوٹیلیٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت 150 روپے فی کلو تھی۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق اوپن مارکیٹ کی اوسط قیمت کے مقابلےیوٹیلیٹی اسٹورز پرچینی 10 روپے68 پیسے سستی ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ قیمت 180 روپے اور اوسط قیمت 168 روپے 80 پیسےفی کلو ہے-
ادارہ شماریات کےڈیٹا کے مطابق کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور کے شہری ملک میں سب سے مہنگی چینی خریدنے پرمجبور ہیں-
اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے میں چینی کی اوسط قیمت میں ایک روپے 61 پیسے فی کلو کمی ہوئی، جس کے بعد ملک میں چینی کی اوسط قیمت 168 روپے 80 پیسے فی کلو پر آگئی، گزشتہ ہفتے تک چینی کی اوسط قیمت 170 روپے 41 پیسے فی کلو تھی جبکہ ایک سال قبل ملک میں چینی کی اوسط قیمت 142روپے91پیسے فی کلو تھی-
واضح رہےکہ موجودہ حکومت نےجون سے لے کر اکتوبر 2024 کے دوران مجموعی طور پر 7 لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی اور آخری بار اکتوبر میں 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی-
وفاقی حکومت نے چینی کی برآمد کے وقت فیصلہ کیا تھا کہ چینی کی ریٹیل قیمت 145 روپے 15 پیسے فی کلو سے زیادہ ہونے پر چینی کی ایکسپورٹ فوری روک دی جائے گی، تاہم دسمبر 2024 سے فروری 2025 کے دوران چینی برآمد بھی ہوتی رہی اور قیمتیں بھی اسی دوران مسلسل بڑھتی رہیں۔