• KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:03pm
  • LHR: Maghrib 6:19pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:25pm Isha 7:49pm
  • KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:03pm
  • LHR: Maghrib 6:19pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:25pm Isha 7:49pm

غزہ: اسرائیلی حملوں میں ایک اور حماس رہنما سمیت 16 فلسطینی شہید، امریکا کی یمن پر بمباری

شائع March 24, 2025
حماس کے مطابق اسرائیل اس سے قبل حماس کے پولیٹیکل بیورو کے مزید 9 ارکان کو بھی شہید کر چکا ہے
—فائل فوٹو: اسکرین گریب
حماس کے مطابق اسرائیل اس سے قبل حماس کے پولیٹیکل بیورو کے مزید 9 ارکان کو بھی شہید کر چکا ہے —فائل فوٹو: اسکرین گریب

غزہ پر اسرائیل کی مسلسل بمباری جاری ہے، اور آج صبح سحری کے وقت سے اب تک غزہ کی پٹی میں ہونے والے حملوں میں حماس کے سینئر رہنما سمیت کم از کم 16 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے نصیر اسپتال پر بمباری کے چند گھنٹوں بعد حماس کے رہنما اسماعیل برہوم سمیت کم از کم 2 افراد کے شہید ہونے کی رپورٹ ملی، جب کہ دیگر فلسطینیوں کی شہادتیں پناہ گزین کیمپ کے طور پر استعمال کی جانیوالی عمارتوں پر بمباری اور راکٹ حملوں میں ہوئی ہیں۔

ادھر امریکی فضائی حملوں میں یمن کے دارالحکومت صنعا کے گنجان آباد علاقے سمیت دو علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، حملوں کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص جاں بحق اور 15 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی قید میں فلسطینی نوجوان شہید

فلسطینی قیدیوں کے امور کے کمیشن کے مطابق مغربی کنارے کے قصبے سلواد سے تعلق رکھنے والا ایک 17 سالہ لڑکا اسرائیل کی میگیڈو جیل میں دم توڑ گیا۔ ! کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی حکام نے ولید خالد عبداللہ احمد کی موت کی تصدیق کی ہے، لیکن ان کی موت کے حالات کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

جیل میں شہید ہونے والے لڑکے کو 30 ستمبر 2024 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

نوجوان کی شہادت کے بعد اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حراست میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 63 ہوگئی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو بتایا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی گروپ حماس کی قیادت میں ہونے والے حملے کے بعد سے اسرائیل کے غزہ کے محصور علاقے پر حملوں میں کم از کم 50 ہزار 21 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 13 ہزار 274 زخمی ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے میں ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کو بتایا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 41 فلسطینی شہید ہوئے، کیونکہ اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنوری میں کیے گئے جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد سے انکار کے بعد غزہ پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔

جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کی صورت میں اسرائیل کو غزہ سے اپنی افواج واپس بلانا پڑجاتیں، یہ ایک شرط تھی جس پر اس نے مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے میں اتفاق کیا تھا۔

19 جنوری سے نافذ ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کے دوران بھی، جس میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آئی، اسرائیل نے غزہ میں 150 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے حماس کے شہید رہنما

حماس کے رہنما اسماعیل برہوم، جو نصیر اسپتال پر اسرائیلی حملے میں اس وقت شہید ہوگئے، کچھ گھنٹے قبل وہ ایک حملے میں زخمی ہونے کے بعد ہسپتال لائے گئے تھے۔

اسماعیل برہوم حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چوتھے رکن ہیں جو اتنے کم دنوں میں شہید ہوئے ہیں۔

اس سے قبل اتوار کے روز اسرائیلی فورسز نے صلاح البرداویل کو اس وقت شہید کیا تھا، جب وہ المواسی میں اپنی اہلیہ اور بچی سمیت ایک خیمے میں پناہ لیے ہوئے تھے۔

صرف یہ جوڑا ہی غزہ کی سیاسی قیادت نہیں، جو حالیہ دنوں میں شہپید ہوئے ہوں۔

18 مارچ کو جب اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ توڑا تھا اور غزہ پر بمباری دوبارہ شروع کی تھی تو اسرائیلی افواج نے مزید 4 سینئر اہلکاروں کو شہید کر دیا تھا، ان میں حکومتی پبلک ورکس کے سربراہ عصام الدلس، وزارت انصاف کے انڈر سیکریٹری احمد الحطہ، وزارت داخلہ کے انڈر سیکریٹری محمود ابو وتفا اور انٹرنل سکیورٹی سروس کے ڈائریکٹر جنرل بہجت ابو سلطان شامل ہیں۔

حماس کے مطابق اسرائیل اس سے قبل حماس کے پولیٹیکل بیورو کے مزید 9 ارکان کو بھی شہید کر چکا ہے، ان میں اسماعیل ہانیہ، یحییٰ سنوار، صالح العوری، روہی مشتہ، سمیح السراح، مروان عیسیٰ، زکریا معمر، جمیلہ شانتی اور جواد ابو شمالہ شامل ہیں۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں چھاپے

قابض اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں رات گئے چھاپے مارے ہیں، سلات الحارثیہ کے قصبے، قلقیلیہ اور قطنا کے قصبے پر چھاپہ مار کارروائی کی گئی۔

وفا نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے رام اللہ شہر کے قریب واقع شکبہ اور المغیر گاؤں پر بھی دھاوا بول دیا۔

دریں اثنا جینن میونسپلٹی نے اعلان کیا کہ اسرائیلی حکام نے کیمپ میں تقریباً 66 رہائشی عمارتوں کو مسمار کرنے کے اضافی احکام جاری کیے ہیں، جو 300 رہائشی یونٹس کے مساوی ہیں۔

ناقابل تصور، غزہ میں اسرائیلی بستیاں

مقبوضہ مغربی کنارے میں گھسنے سے لے کر غزہ پر قبضہ کرنے تک، اسرائیل کے آباد کاروں کے پاس پہلے سے کسی بھی وقت کے مقابلے میں آج سب سے زیادہ طاقت ہے۔

ایک زمانے میں بہت سے اسرائیلیوں کے لیے ناقابل تصور سمجھی جانے والی ، غزہ کی پٹی میں بستیوں کے دوبارہ قیام کے ان کے مطالبے میڈیا کے مرکزی دھارے کی بحث میں شامل ہو گئے ہیں۔

اردن کی فلسطینیوں کی بے دخلی کی مذمت

اردن کی وزارت خارجہ نے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے لیے ایک سرکاری ایجنسی قائم کرنے کے اسرائیل کے فیصلے کی ’سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 13 نئی غیر قانونی بستیوں کو تسلیم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام اقدامات غیر قانونی ہیں، اور بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں، اور فلسطینیوں کو ان کی مقبوضہ زمین سے جبری بے دخلی کے جرم کے زمرے میں آتے ہیں۔

اسرائیل کا یہ منصوبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی آبادی بشمول مصر اور اردن کی منتقلی کے مطالبے کے بعد سامنے آیا ہے۔

تاہم غزہ میں فلسطینیوں نے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’نسلی صفائی‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر رہنا چاہتے ہیں۔

مصر سمیت دیگر عرب ممالک نے بھی اس منصوبے کی مخالفت کی ہے، اور غزہ کے رہائشیوں کو منتقل کیے بغیر اس کی تعمیر نو کی جوابی تجویز پیش کی ہے۔

امریکی حملوں میں یمنی شہری نشانہ

یمن کے حوثیوں کی حمایت یافتہ حکومت نے امریکا پر یمن میں ’نہتے شہریوں کی جانیں لینے‘ کا الزام عائد کیا ہے، حوثیوں کی حکومت نے امریکا کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ یمن میں فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

یہ بیان یمن کے دارالحکومت صنعا پر امریکی حملے کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کم از کم ایک شخص جاں بھق اور ایک درجن سے زائد یمنی شہری زخمی ہوئے تھے۔

یمنی حکومت کے مطابق ’ہدف بنائے گئے مقامات کی تصاویر، مناظر، شواہد، متاثرین کی اقسام اور زندہ بچ جانے والوں کی شہادتیں اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ وہ رہائشی علاقوں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، اور یہ اس بات کا حتمی ثبوت فراہم کرتی ہیں کہ امریکا جان بوجھ کر نہتے شہریوں کی جانیں لے رہا ہے اور ہمارے لوگوں کی صلاحیتوں کو تباہ کر رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے یمن کو غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت کرنے سے نہیں روک سکیں گے، اور اگر ضرورت پڑی تو یمن آگے چل کر لبنان اور حزب اللہ کی بھی حمایت کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 27 مارچ 2025
کارٹون : 26 مارچ 2025