بلوچستان: بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر مختلف علاقے دوسرے روز بھی بند، کوئٹہ میں معمولات زندگی بحال
بلوچستان کے مختلف حصوں میں بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال آج بھی جاری رہی تاہم کوئٹہ میں حالات معمول پر آگئے اور انٹرنیٹ سروس بھی 4 روز بعد بحال کردی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر 16 کارکنوں کی کوئٹہ میں سریاب روڈ پر احتجاجی کیمپ سے گرفتاری اور مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف پولیس کریک ڈاؤن کے بعد احتجاج کی کال دی گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پولیس کی جانب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اراکین پر کریک ڈاؤن کیا گیا تھا، جو مبینہ طور پر جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
ماہ رنگ بلوچ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکن بیبرگ بلوچ، ان کے بھائی اور بولان میڈیکل کالج کے وائس پرنسپل ڈاکٹر الیاس بلوچ اور ان کے اہل خانہ کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کی قیادت کررہی تھیں۔
ڈاکٹر الیاس اور ان کے رشتہ داروں کو رات گئے رہا کردیا گیا تھا جب کہ کچھ شرکا 13 لاشوں کی شناخت کے بغیر مبینہ طور پر تدفین کے خلاف بھی احتجاج کر رہے تھے۔
ہڑتال کی کال اس وقت جاری کی گئی تھی جب بی وائی سی نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ ان کے 3 کارکنان مبینہ طور پر پولیس فائرنگ سے مارے گئے۔
تاہم کوئٹہ کے کمشنر حمزہ شفقات نے اس دعوے کی تردید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ اموات بی وائی سی قیادت کے ساتھ مسلح عناصر کی مبینہ فائرنگ سے ہوئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 21 مارچ 2025 کو سانحہ جعفر ایکسپریس میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے حق میں بی وائی سی کے احتجاج کے دوران پرتشدد مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور فائرنگ کی۔
ڈان ڈاٹ کام کے رپورٹرز کے مطابق صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ روز جزوی شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے بعد آج صورتحال معمول پر آگئی جب کہ گزشتہ روز بھی مرکزی کاروبار اور مارکیٹیں کھلی رہیں تاہم، سریاب روڈ، بریوری روڈ کے ساتھ ساتھ شہر کے مضافات میں کچھ دیگر علاقے بند رہے۔
تاہم کیچ کے تربت کے علاوہ پنجگور، نوشکی، قلات اور چاغی اضلاع میں شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری رہی، بی وائی سی کے حامیوں کی جانب سے کیچ اور حب کے قریب بھوانی میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے جہاں گزشتہ روز سڑک بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک معطل تھی۔

دوسری جانب، بی وائی سی نے کوئٹہ میں قمبرانی روڈ پر آج شام 4 بجے ایک اور احتجاج کی کال دی اور صوبے کی عوام سے اپیل کی کہ وہ اس میں بھرپور شرکت کریں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ احتجاج بلوچستان میں ریاستی اقدامات اور ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف ہے۔
ماہ رنگ بلوچ کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں ان کی بہن نے کہا ’ ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، بیباگر بلوچ اور ان کے دوستوں کی بحفاظت رہائی’ کے لئے اپنی آواز بلند کریں۔
پوسٹ میں کہا گیا ’جب تک ماہ رنگ بلوچ ریاست پاکستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر حراست میں رہیں گی، یہ اکاؤنٹ میں چلاؤں گی اور تازہ ترین معلومات فراہم کرتی رہوں گی۔‘