اسرائیلی سپریم کورٹ نے انٹیلی جنس چیف کی برطرفی کا نیتن یاہو کا حکم معطل کردیا
اسرائیل کی سپریم کورٹ نے مقامی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ کی برطرفی کو عارضی طور پر معطل کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے، اس حوالے احتجاج کرنے والے مظاہرین چوتھے روز بھی سڑکوں پر موجود رہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ وہ شین بیٹ کے سربراہ رونن بار پر اعتماد کھو چکے ہیں اور انہیں برطرف کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس ہفتے یروشلم اور تل ابیب میں ہزاروں افراد نے برطرفی کے خلاف مظاہروں میں شرکت کی، جسے ناقدین نے ریاستی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
نیتن یاہو کی یروشلم رہائش گاہ کے باہر ہونے والے احتجاج میں شریک ایک کاروباری شخصیت اوری ارنن نے کہا کہ ’میں اسرائیل کے راستے کے اختتام کو دیکھ رہا ہوں جیسا کہ ہم ماضی میں جانتے تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اس بات پر بہت تشویش ہے کہ یہ ایک جمہوریت کے طور پر اسرائیل کے آخری دن ہیں۔‘
عدالتی بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے عدالت برطرفی کے خلاف دائر درخواستوں پر غور کر سکے گی، جسے کابینہ نے جمعرات کی رات منظور کیا تھا۔
رونن بار کی برطرفی نیتن یاہو کے حامیوں اور سیکیورٹی اور دفاعی اسٹیبلشمنٹ کے عناصر کے درمیان 2 سال سے زائد عرصے سے جاری دشمنی کے بعد دیکھنے میں آئی ہے، جو حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کی ناکامیوں کی وجہ سے مزید خراب ہو گئی تھی۔
رونن بار جو جنگ بندی اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے مذاکرات میں اہم اسرائیلی مذاکرات کاروں میں سے ایک تھے، پہلے ہی اشارہ دے چکے تھے کہ وہ تقریباً 18 ماہ میں اپنی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیں گے، اور شن بیٹ کی حملے کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
نیتن یاہو، پارلیمنٹ میں محفوظ اکثریت کے ساتھ اور سخت گیر قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر کی واپسی سے تقویت پانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
نیتن یاہو نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’کوئی خانہ جنگی نہیں ہوگی، اسرائیل کی ریاست ایک قانونی ریاست ہے اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی کہ شین بیٹ کا سربراہ کون ہوگا‘۔
قطر گیٹ کی تحقیقات
رونن بار کو برطرف کرنے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا، جب نام نہاد ’قطر گیٹ‘ کی تحقیقات پر کئی ماہ سے سخت لڑائی جاری ہے، جس میں نیتن یاہو کے دفتر سے افشا ہونے اور اثر و رسوخ پھیلانے کے الزامات شامل ہیں۔
اسرائیلی میڈیا نے خبر دی ہے کہ شین بیٹ نے فروری میں ان الزامات کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور اپنی برطرفی کے خلاف حکومت کو لکھے گئے ایک خط میں رونن بار نے کہا تھا کہ وہ تحقیقات کی تکمیل کو ’اعلیٰ درجے کا عوامی فریضہ‘ سمجھتے ہیں۔