2024 میں تارکین وطن کے روٹس پر تقریباً 9 ہزار افراد ہلاک ہوئے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال (2024) تارکین وطن کے لیے مہلک ترین سال تھا اور دنیا بھر میں تقریباً 9 ہزار افراد ہلاک ہوئے، یہ ناقابل قبول ہے اور اس کی روک تھام کی جانی چاہیے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی ایم او) کا کہنا ہے کہ 2024 میں دنیا بھر میں ہجرت کرنے والوں کے روٹس پر کم از کم 8 ہزار 938 افراد ہلاک ہوئے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے ڈپٹی ڈائریکٹر اوگوچی ڈینیئلز نے کہا کہ دنیا بھر میں تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کا المیہ ناقابل قبول ہے، اور اس کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہے۔
اوگوچی ڈینیئلز کا کہنا تھا کہ ’مرنے والوں کے پیچھے موجود انسانوں کے لیے یہ نقصان تباہ کن ہوتا ہے‘۔
آئی او ایم کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی ہلاکتوں اور گمشدگیوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ سرکاری ذرائع کی کمی کی وجہ سے بہت سے تارکین وطن غیر دستاویزی ہوگئے ہیں، اس میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر متاثرین کی شناخت اور دیگر تفصیلات نامعلوم ہیں۔
2024 میں ایشیا میں 2 ہزار 778، افریقہ میں 2 ہزار 242 اور یورپ میں 233 افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحیرہ روم میں مجموعی طور پر 2 ہزار 452 افراد ہلاک ہوئے، جو یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے اہم گیٹ وے ہے۔
امریکا کے بارے میں حتمی اعداد و شمار اب تک دستیاب نہیں ہیں، لیکن اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق کم از کم ایک ہزار 233 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ان میں 2024 میں کیریبین میں 341 جانیں ضائع ہوئیں اور کولمبیا اور پاناما کے درمیان ڈیرین کے جنگل کو عبور کرنے والے تارکین وطن کی ریکارڈ 174 اموات شامل ہیں۔
ڈیرین جنگل ایک موقع پر امریکا پہنچنے کی کوشش کرنے والے لوگوں کے لیے اہم مہاجر راہداری تھا۔