• KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:18pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:24pm Isha 7:48pm
  • KHI: Maghrib 6:46pm Isha 8:02pm
  • LHR: Maghrib 6:18pm Isha 7:40pm
  • ISB: Maghrib 6:24pm Isha 7:48pm

گلیشیئرز اور برفانی تودے تیزی سے پگھلتے رہے تو اربوں افراد متاثر ہوں گے، یو این رپورٹ

شائع March 22, 2025
گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے مربوط حل جو خطے کی مطابقت پذیر صلاحیت اور لچک میں اضافہ کرتے ہیں، وہ اہم ہیں — فائل فوٹو: رائٹر
گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے مربوط حل جو خطے کی مطابقت پذیر صلاحیت اور لچک میں اضافہ کرتے ہیں، وہ اہم ہیں — فائل فوٹو: رائٹر

اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ گلیشیئرز اور برف تیزی سے پگھلنے سے عالمی ماحولیاتی نظام اور ان ذرائع سے میٹھے پانی پر انحصار کرنے والے اربوں افراد خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یونیسکو کی جانب سے 22 مارچ کو پانی کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ورلڈ واٹر ڈیولپمنٹ رپورٹ 2025 میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی ایک چوتھائی آبادی والے 25 ممالک کو ہر سال پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تقریباً 4 ارب افراد یا دنیا کی نصف آبادی کو سال کے کم از کم ایک حصے میں پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گلوبل وارمنگ، آلودگی اور غیر پائیدار انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے گلیشیئرز انتہائی خطرے میں ہیں، اور اگر ان کا مناسب انتظام نہ کیا گیا تو وہ مستقل تنازعات کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

میٹھے پانی کے کم ہوتے ہوئے ذرائع پر روشنی ڈالتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اینڈیز پہاڑی سلسلہ، جو دریائے ایمیزون میں بہنے والے پانی کا 50 فیصد فراہم کرتا ہے، 1980 کی دہائی سے اب تک اپنے گلیشیئرز کا 30 سے 50 فیصد کھو چکا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق اگر کوئی اقدام نہ کیا گیا تو ماؤنٹ کینیا، روینزوری اور کلیمنجارو گلیشیئرز 2040 تک مکمل طور پر غائب ہو جائیں گے جبکہ ’تیسرا قطب‘ جسے ہندوکش قراقرم ہمالیائی نظام بھی کہا جاتا ہے، 2100 تک گلیشیئر کے حجم میں 50 فیصد کمی کر سکتا ہے۔

خاص طور پر ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں الپائن گلیشیئرز خطرناک شرح سے غائب ہو رہے تھے جو اکثر عالمی اوسط سے زیادہ تیزی سے غائب ہو رہے تھے۔

یونیسکو کی رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ طویل مدت میں پانی کے بہاؤ میں کمی اور خشک سالی میں اضافے سے ہندوکش ہمالیہ خطے میں خوراک، پانی، توانائی اور معاش کی حفاظت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

انٹارکٹک اور آرکٹک سے باہر کسی بھی دوسرے خطے کے مقابلے میں زیادہ برف اور برف ذخیرہ کرنے والا یہ خطہ دس سے زیادہ دریائی نظاموں کا منبع ہے جو تقریباً 2 ارب لوگوں کو زندہ رکھنے کے لیے اہم ہیں۔

پانی کی کمی کے خطرات

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2021 کے حالیہ تخمینوں کے مطابق زراعت کے شعبے نے سب سے زیادہ پانی (72 فیصد)، اس کے بعد صنعت (15 فیصد) اور گھریلو استعمال (13 فیصد) کا نمبر آتا ہے، تاہم، پانی پر اس انحصار کو آب و ہوا کی تبدیلی سے خطرہ ہے، جو زیادہ تر علاقوں میں موسمی تغیر اور پانی کی دستیابی کے بارے میں غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کر رہا ہے۔

آلودگی، زمین اور ماحولیاتی نظام کی تنزلی اور قدرتی خطرات آبی وسائل کی دستیابی پر مزید سمجھوتہ کر سکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر پہاڑی علاقوں میں جنگل کی آگ اور گرد و غبار کے طوفانوں کی وجہ سے زیادہ اخراج ہو رہا ہے، یہ انسانی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ گلیشیئر کی سطحوں پر بلیک کاربن اور دیگر ذرات کے بڑھتے ہوئے جمع ہونے کا باعث بنتے ہیں۔

رپورٹ میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گندگیاں برف اور برف کی سطحوں کو سیاہ کرتی ہیں، جس کی وجہ سے شمسی تابکاری زیادہ جذب ہوتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو پہاڑوں سے پانی کا بہاؤ مزید بے ترتیب، غیر یقینی اور متغیر ہو جائے گا۔

یہ خطرات ملبے کے بہاؤ اور سیلاب، برفانی تودے گرنے، چٹانوں اور برفانی تودوں کے گرنے، لینڈ سلائیڈنگ ڈیم پھٹنے کے سیلاب اور برفانی جھیلوں کے پھٹنے کے سیلاب جیسے متعدد دیگر متعلقہ خطرات کے ساتھ آتے ہیں جو مختلف کمیونٹیز ، جنگلی حیات اور بنیادی ڈھانچے کے لیے اہم خطرات پیدا کرسکتے ہیں۔

حل کیا ہے ؟

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ گلیشیئرز کے پگھلنے اور پانی سے متعلق بحرانوں کو مضبوط موافقت کے اقدامات، مربوط آبی وسائل کے انتظام (آئی ڈبلیو آر ایم) اور آب و ہوا، فطرت اور آلودگی کے حل کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

اس حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے مربوط حل جو خطے کی مطابقت پذیر صلاحیت اور لچک میں اضافہ کرتے ہیں، وہ اہم ہیں۔

ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے تھرڈ پول ریجنل کلائمیٹ سینٹر نیٹ ورک (ٹی پی آر سی سی-نیٹ ورک) کا قیام اس سلسلے میں ایک اہم پیش رفت تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیا اور بحرالکاہل کے پہاڑی علاقوں میں آب و ہوا سے مطابقت پیدا کرنے کے منصوبوں میں پانی سے متعلق بحرانوں کو نمایاں طور پر توجہ دی جانی چاہیے، اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے قومی اور انتظامی سرحدوں کے پار مشترکہ موافقت کی حکمت عملی تیار کی جانی چاہیے۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ پانی اور صفائی ستھرائی کے نظام کو غیر مرکزی بنایا جائے جو پہاڑی علاقوں میں مؤثر ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ اس سے لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے والے علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کا خطرہ کم ہوجائے گا۔

یونیسکو کی رپورٹ میں مقامی لوگوں اور مقامی برادریوں کے ساتھ ’مصروفیت اور بامعنی تعاون‘ پر زور دیا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ کئی نسلوں سے تیار ہونے والے پانی کے نظام کی دیکھ بھال سے سیکھنے کی خواہش کی بدولت بدلتے ہوئے ڈاؤن اسٹریم ہائیڈرولوجیکل حالات کا جواب دینے کی اجتماعی صلاحیت میں بہتری آئے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہاڑوں میں موافقت کی حکمت عملی کے لیے آب و ہوا سے مطابقت پیدا کرنے کی مالی اعانت اور نجی شعبے کی طرف سے تعاون اہم ہے۔

خاص طور پر پانی، زراعت اور توانائی کی منصوبہ بندی اور بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری کی حمایت کے لیے جدید اور سستے بین الاقوامی، علاقائی، قومی اور مقامی فنڈز کو متحرک کیا جانا چاہیے۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے لیے ڈان میڈیا گروپ کی مہم بریتھ پاکستان کا حصہ بنیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 مارچ 2025
کارٹون : 25 مارچ 2025