• KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:02pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 4:32pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 4:36pm
  • KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:02pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 4:32pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 4:36pm

ایکس کی بندش کس طریقہ کار سے کی گئی، وفاقی حکومت کو جواب کا آخری موقع دے رہے ہیں، لاہور ہائیکورٹ

شائع March 20, 2025
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کی بندش کس طریقہ کار سے کی گئی، وفاقی حکومت کو آخری موقع دے رہے ہیں، حکومت عدالت میں جواب دے۔

ایکس کی بندش کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، درخواست حزیفہ نعیم نے ایڈووکیٹ وسیم احمد کی وساطت سے دائر کی جبکہ صحافی شاکر اعوان نے بھی ایکس کی بندش کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔

چیرمین پی ٹی اے عدالت کے حکم پر بینچ کے سامنے پیش ہوئے، پی ٹی اے نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرا دیا۔

وکیل وفاقی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کے پاس کوئی سسٹم نہیں کہ کون کیا استعمال کر رہا ہے، جس پر لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ وزارتِ داخلہ کے پاس ایکس بند کرنے کا سسٹم ہے لیکن کون کیا استعمال کر رہا ہے، یہ سسٹم نہیں ہے؟

وکیل وفاقی حکومت اسد باجوہ نے مؤقف اپنایا کہ پی ٹی اے نے کمیٹی بنا دی ہے، جس پر جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ یہ کمیٹی عدالت کو بتی کے پیچھے لگانے کے لیے ہے۔

وکیل وفاقی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ ایکس کے حوالے سے ایکس انتظامیہ کو لکھا گیا ہے، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا ایکس حکومت کے ساتھ کسی معاہدہ میں ہے؟

وکیل وفاقی حکومت نے بتایا کہ حکومت کا ایکس کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے، جس پر جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ اگر معاہدہ نہیں ہے تو ایکس انتظامیہ آپ کو کیوں جواب دے گی۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ بینچ اس لیے نہیں بیٹھا کہ جواب جمع کرا دیا اور آئی واش کرا دیا، اس موقع پر جسٹس علی ضیا باجوہ نے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی اے کا ایکس اکاؤنٹ چل رہا ہے؟ جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ جی ہمارا ایکس اکاؤنٹ چل رہا ہے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ یہ کیا بات ہے آپ خود ہی پابندی لگا کر خود استعمال بھی کر رہے ہیں، جس پر چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایکس کے تمام یوزرز وی پی این استعمال کر رہے ہیں۔

جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ کیا آپ خود وی پی این استعمال کر رہے ہیں؟ جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ میں ذاتی طور پر وی پی این استعمال نہیں کر رہا۔

چیئرمین پی ٹی اے کی جانب سے بینچ کے سامنے ادارے کے وی پی این استعمال کرنے کے اعتراف پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ یہ تو غیر قانونی ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ میں معافی چاہتا ہوں مجھے ابھی بتایا گیا ہے کہ ہم وی پی این استعمال نہیں کر رہے، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ یہاں کیا لینے آئے ہیں آپ کو خود نہیں پتا اور آپ اتنا بڑا بیان دے گئے۔

جسٹس فاروق حیدر نے استفسار کیا کہ کیا وی پی این کو بلاک کیا جا سکتا ہے؟ جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ اسے فوری طور پر بند نہیں کیا جا سکتا، لیکن کچھ عرصے میں بند کر سکتے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ ایک سال ہو گیا ہے آپ نے کچھ نہی کیا آپ ابھی بھی ایک ماہ کا کہہ رہے ہیں۔

جسٹس فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ اگر ایکس کو بند کرنا تھا تو وی پی این کیسے چل رہا ہے، جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے مؤقف اپنایا کہ وی پی این پر سافٹ وئیر، بینکس سمیت فری لانسنگ میں استعمال ہوتا ہے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا کہ ہمارا سادہ سا سوال ہے کہ پی ٹی اے نے ایکس بلاک کیا اور پی ٹی اے خود بھی چلا رہا ہے۔

وکیل وفاقی حکومت نے مؤقف اپنایا کہ وی پی این کا استعمال کسی حد تک قانونی بھی ہے، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پوچھا کہ ہمیں بتائیں کہ وی پی این کا ایکس پر کتنا استعمال ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ میں ایگزیکٹ ڈیٹا اس وقت نہیں بتا سکتا، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ اتنی بڑی سیٹ پر بیٹھے ہیں لیکن آپ کے پاس ڈیٹا ہی نہیں۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی اے نے خود کہا ہے کہ اگر عدالت حکم کرےتو فوراً ایکس کھول دیں گے، جس پر چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ بالکل عدالت حکم کرے تو ہم فوری ایکس کھول دیں گے۔

جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب پی ٹی اے سے غلط کام ہو گیا ہے، اب آپ سہارا ڈھونڈ رہے ہیں، رولز کے تحت کسی حد تک کنٹینٹ کو بلاک کیا جا سکتا ہے لیکن پلیٹ فارم کو بند نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس علی ضیا باجوہ کا مزید کہنا تھا کہ آپ ایکس کا غیر مناسب استعمال روک سکتے ہیں، ایکس کو بلاک نہیں کیا جا سکتا، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نےکہا کہ حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری کیوں نہیں کی، ہمیں چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کرنے پر مایوسی ہوئی، ان کو نہیں پتا۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے، بینچ کا وقت ضائع کرنے پر کیوں نہ توہین عدالت کی کاروائی کی جائے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ ایکس کی بندش کس طریقہ کار سے کی گئی، وفاقی حکومت کو آخری موقع دے رہے ہیں حکومت عدالت میں جواب دے، یہ آخری موقع ہے اس کے بعد کابینہ کے سربراہ کو طلب کریں گے۔

بعد ازاں، لاہور ہائی کورٹ نے مزید کارروائی 8 اپریل تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ 17 فروری 2024 کو وزارت داخلہ نے ایکس پر پابندی عائد کی تھی جس کے بعد اس بندش کے خلاف مقامی صحافی احتشام عباسی نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 مارچ 2025
کارٹون : 22 مارچ 2025