• KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:02pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 4:32pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 4:36pm
  • KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:02pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 4:32pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 4:36pm

’پاکستان میں میڈیکل ڈیوائسز کی قلت شدت اختیار کرنے لگی، صحت کا بحران سنگین ہونے کا امکان‘

شائع March 20, 2025
—  فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان میں میڈیکل ڈیوائسز کی قلت شدت اختیار کر رہی ہے اور اگر رجسٹریشن کے عمل کو فوری طور پر تیز نہ کیا گیا اور تمام اقسام اور کلاسز کی میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کی ڈیڈلائن میں توسیع نہ کی گئی، تو صحت کا ایک بڑا بحران جنم لے سکتا ہے۔

یہ مطالبہ ہیلتھ کیئر ڈیوائسز آف پاکستان، پاکستان کیمسٹس اینڈ ڈرگسٹس ایسوسی ایشن (پی سی ڈی اے) اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے رہنماؤں نے کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

ہیلتھ کیئر ڈیوائسز آف پاکستان کے چیئرمین سید عمر احمد نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے میڈیکل ڈیوائسز کی امپورٹ رجسٹریشن کے لیے 31 دسمبر 2024 کی ڈیڈلائن دی تھی، لیکن اب مارچ 2025 میں داخل ہونے کے باوجود ہزاروں درخواستیں تعطل کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے ملک میں میڈیکل ڈیوائسز کا بحران کھڑا ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لاہور ایئرپورٹ پر میڈیکل ڈیوائسز کی کئی شپمنٹس روک دی گئی ہیں، جس سے نہ صرف امپورٹرز کو لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ مریضوں کا علاج بھی متاثر ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو تمام میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کے عمل کو فوری تیز کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیڈلائن میں توسیع کرنی چاہیے تاکہ بحران مزید نہ بڑھے۔

پی سی ڈی اے کے چیئرمین عبدالصمد بڈھانی نے کہا کہ پاکستان میں صحت کا شعبہ پہلے ہی شدید مسائل کا شکار ہے، اور اگر میڈیکل ڈیوائسز کی قلت پر قابو نہ پایا گیا تو اسپتالوں میں آپریشنز اور علاج کی سہولیات بری طرح متاثر ہوں گی، ’یہ صرف امپورٹرز یا ڈیوائسز انڈسٹری کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے، ہمیں نظر آرہا ہے کہ اگر رجسٹریشن کے عمل کو تیز نہ کیا گیا اور ڈیڈلائن میں توسیع نہ دی گئی، تو چند ہی ماہ میں میڈیکل ڈیوائسز کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی۔‘

ہیلتھ کیئر ڈیوائسز آف پاکستان کے ترجمان عدنان صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں 90 فیصد میڈیکل ڈیوائسز امپورٹ کی جاتی ہیں، جن میں سرجیکل آلات، ڈائیگناسٹک مشینیں، ایم آر آئی، سی ٹی اسکین، کارڈیک اسٹنٹس، ڈائلیسز مشینیں، اور دیگر اہم طبی آلات شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر رجسٹریشن کا عمل تیز نہ ہوا تو ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج ممکن نہیں رہے گا، کارڈیک سرجری، اعضا کی پیوندکاری، اور جدید میڈیکل پروسیجرز سبھی متاثر ہوں گے۔ ہماری درخواستیں سالوں سے التوا کا شکار ہیں، اور جب تک منظوری ملتی ہے، ٹیکنالوجی پرانی ہو چکی ہوتی ہے۔ یہ مریضوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔

ایف پی سی سی آئی کے نمائندے عابد منیار نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر میڈیکل ڈیوائسز انڈسٹری کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، دنیا بھر میں حکومتیں میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کا عمل آسان کرتی ہیں، لیکن پاکستان میں اسے غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنا دیا گیا ہے۔

ہیلتھ کیئر ڈیوائسز آف پاکستان کے رہنماؤں نے وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر اس بحران کا نوٹس لیں، تمام میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کی ڈیڈلائن میں توسیع کریں اور رجسٹریشن کے عمل کو تیز کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں، تاکہ اسپتالوں میں جاری علاج کا سلسلہ متاثر نہ ہو اور مریضوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 مارچ 2025
کارٹون : 22 مارچ 2025