• KHI: Maghrib 6:45pm Isha 8:01pm
  • LHR: Maghrib 6:17pm Isha 7:38pm
  • ISB: Maghrib 6:22pm Isha 7:46pm
  • KHI: Maghrib 6:45pm Isha 8:01pm
  • LHR: Maghrib 6:17pm Isha 7:38pm
  • ISB: Maghrib 6:22pm Isha 7:46pm

’تن من نیل و نیل‘ جیسے ڈرامے بناکر شعور اجاگر کرنا ہمارا فرض، سلطانہ صدیقی

شائع March 20, 2025
—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

پروڈیوسر، ہدایت کارہ اور ہم ٹی وی نیٹ ورک کی بانی سلطانہ صدیقی نے کہا ہے کہ توہین مذہب کے جھوٹے الزامات جیسے حساس موضوع پر ’تن من نیل و نیل‘ جیسے ڈرامے بناکر لوگوں میں شعور اجاگر کرنا ٹیلی وژن کا فرض ہے اور سب کو ایسے کرنا چاہیے۔

خبر رساں ادارے ’ایجنسی پریس فرانس‘ (اے ایف پی) سے بات کرتے ہوئے سلطانہ صدیقی نے ہم ٹی وی پر دسمبر 2024 سے فروری 2025 تک نشر کیے جانے والے ڈرامے ’تن من نیل و نیل‘ کے موضوع پر کھل کر بات کی۔

سلطانہ صدیقی نے بتایا کہ مذکورہ ڈراما پاکستان میں ہونے والے مبینہ توہین مذہب کے حقیقی واقعات سے متاثر ہوکر بنایا گیا۔

ان کے مطابق مذہب کی توہین کا معاملہ انتہائی حساس ہے اور اس کی حساسیت کے خوف کی وجہ سے ہی لوگ ایسے موضوعات پر ڈرامے نہیں بناتے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ انہیں بھی تنگ نظر اور شدت پسندی کے نظریات رکھنے والے افراد سے خوف ہے اور انہیں بھی ڈر لگا رہتا ہے کہ انہیں بھی وہ نقصان نہ پہنچائیں لیکن ساتھ ہی کہا کہ خوف کی وجہ سے حساس موضوعات پر بات کرنے سے گریز نہیں کیا جا سکتا۔

سلطانہ صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ توہین مذہب جیسے حساس موضوعات پر انتہائی ذمہ دارانہ اور دانش مندی سے بات کی جا سکتی ہے، جیسے کہ ’تن من نیل و نیل‘ میں کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مذکورہ ڈراما 2017 میں خیبر پختونخوا کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں مبینہ توہین مذہب کے الزام میں قتل کیے گئے طالب علم مشعال خان کے واقعے سے متاثر ہوکر بنایا۔

سلطانہ صدیقی کا کہنا تھا کہ انہوں نے قتل کیے گئے طالب علم کی والدہ کا انٹرویو دیکھا تھا، جس میں وہ بتا رہی تھیں کہ ان کے بیٹے کے جسم کی تمام ہڈیاں بشمول انگلیوں کی ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں۔

پروڈیوسر و ہدایت کار نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیلی وژن انڈسٹری کو توہین مذہب جیسے حساس موضوعات پر انتہائی سنجیدگی سے ڈرامے بناکر شعور اجاگر کرنا چاہیے اور یہ ہمارا فرض ہے۔

خیال رہے کہ ’تن من نیل و نیل‘ کے اختتام پر ایک قصبے میں رہنے والے خاندان کو مبینہ توہین مذہب کے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہوتے دکھایا گیا تھا۔

ڈرامے میں خاندان پر الزام لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے مسجد میں رقص کیا، تاہم درحقیقت خاندان نے مسجد میں رقص نہیں کیا تھا۔

ڈرامے کے مرکزی کردار توہین مذہب کے جھوٹے الزام میں ہجوم کے تشدد سے مارے گئے، جس نے معاشرے کو ایک اہم پیغام بھی دیا اور ناظرین کو رلا بھی دیا۔

مذکورہ ڈرامے میں سمعیہ ممتاز، نادیہ افگن، نعمان مسعود، سحر خان، شجاع اسد اور دیگر نے اداکاری کے جوہر دکھائے۔

ڈرامے کے کرداروں رابی سونو اور مون کو اپنا نام بنانے اور کچھ منفرد کرنے کی خواہش ہوتی ہے، تاہم، ان پر توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگ جاتا ہے۔

جب وہ پنڈال سے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگتے ہیں تو ہجوم ان کے پیچھے پڑ جاتا ہے اور بالآخر انجام ان کی موت پر ہوتا ہے۔

مذکورہ ڈرامے کی آخری قسط میں پاکستان میں ہجوم کا نشانہ بننے والے لوگوں کی جھلکیاں بھی دکھائی گئیں۔

شائقین نے ’تن من نیل و نیل‘ کو خوب سراہا تھا اور نہ صرف اداکاروں بلکہ کہانی اور ہدایت کار کی بھی تعریفیں کی تھیں۔

صارفین نے اس منفرد موضوع پر بننے والے ڈرامے کو انڈسٹری کے لیے ایک تازہ ہوا کا جھونکا قرار دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 24 مارچ 2025
کارٹون : 23 مارچ 2025